جرمنی نے جمعرات کو ایرانی نژاد جرمن شہری جمشید شرمہد کی پھانسی کے بعد تین ایرانی قونصل خانے بند کرنے کا اعلان کیا ہے، ہیمبرگ، فرینکفرٹ اور میونخ میں تین قونصل خانے بند کردیئے گئے، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات نچلی سطح پر آگئے ہیں، شارمہد پر شیراز کی ایک مسجد میں سنہ 2008 میں دھماکہ کرنے کا الزام تھا، وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے کہا برلن اور تہران میں سفارت خانے کھلے رہیں گے کیونکہ جرمنی سفارتی چینلز کو دستیاب رکھنے کی کوشش کررہا ہے، 69 سالہ جمشید شارمہد کو ایران میں دہشت گردی کی حمایت اور ایران میں بدعنوانی کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جس کے بعد جرمنی نے کہا کہ یہ ایک غیر منصفانہ مقدمہ تھا، جرمنی میں مقیم ان کی بیٹی گزیل شرمہد نے کہا ہے کہ میرے والد کی پھانسی ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کا انتقام ہے، جرمن وزیر خارجہ بیرباک نے نیویارک میں کہا کہ ایران کے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عام سفارتی منطق کے مطابق کام نہیں کرتا اس نے تہران پر سیاست کھیلنے کا الزام لگایا اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل نہیں کرے۔
ایران میں نیوز سائٹ میزان سمیت مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ موت کی سزا پر عمل پیر کی علی الصبح ہوا تھا، ایران نے شارمہد پر امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی اور سی آئی اے افسران سے رابطہ میں رہنے کیساتھ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ایجنٹوں کو مالی وسائل فراہم کرنے کا الزام تھا، مسٹر شرمہد ایرانی نژاد جرمن شہری اور ایک سافٹ ویئر انجینئر تھے جنہوں نے بیرون ملک مقیم ایرانی اپوزیشن گروپ کی ویب سائٹ کے لئے کام کیا اور لکھا جس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی سیاسی قیادت پر کڑی تنقید کی تھی اسے ایرانی حکام نے 2020 میں پکڑا تھا، ایران نے اس پر 2008 میں جنوبی شہر شیراز کی مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں کردار ادا کرنے کا الزام لگایا تھا جو بعدازاں درست ثابت ہوا، اس حملے میں 14 افراد ہلاک اور 300 زخمی ہوئے تھے، تہران نے ان کی پھانسی کا دفاع کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ جرمن پاسپورٹ کسی کو بھی استثنیٰ نہیں دیتا، جرمنی نے دہشت گرد مجرم کو چھوڑ دینے کیلئے سیاسی دباؤ کا استعمال کیا، جرمنی نے پہلے ہی جمشید شرمہد کی پھانسی پر ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے اور برلن کے احتجاج کے لئے ایرانی ناظم الامور کو طلب کیا ہے، یورپی یونین کے خارجہ امور جوزپ بوریل نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ بلاک جوابی اقدامات پر غور کر رہا ہے۔