ایران کے عبوری صدر محمد مخبر نے کہا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کی شہادت کے بعد تہران مزاحمتی گروپوں بالخصوص فلسطینیوں کی حمایت کیلئے اپنی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں لائے گا، محمد مخبر نے یہ بات ہفتے کے روز فلسطین کی مزاحمتی تحریک اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کہی، زیاد النخالہ نے کہا کہ صدر رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہ یان جو گزشتہ ہفتے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، مزاحمت اور فلسطینیوں کے ناقابل تنسیخ حقوق کی حمایت کے بارے میں سخت تشویش میں مبتلا ہیں، مخبر نے زور دے کر کہا کہ مزاحمتی محاذ بالخصوص فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کی بنیادی حکمت عملی تبدیل نہیں ہوگی، انہوں نے مزاحمت کو اسرائیلی جرائم اور جارحیت کا مقابلہ کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ بھی قرار دیا۔
زیاد النخالہ نے کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی اور امیر حسین عبداللہ یاد نے علاقائی اور بین الاقوامی اجلاسوں میں فلسطینیوں کے حقوق کا دفاع کیا اور اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کی طرفداری کی جو فلسطینیوں کی بقا کیلئے ناگزیر ہے، نخالہ نے ایرانی حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک اپنے اہل حکام اور انقلابی قوم کی بدولت اس سانحے پر قابو پالے گا، انہوں نے مزید کہا کہ شہید رئیسی اور شہید امیرعبداللہ یان ہمیشہ ایرانی قوم کے مفادات کے دفاع اور مزاحمت کی حمایت میں صف اول میں موجود رہے تھے، واضح رہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کا مطالبہ رہا ہے کہ ایران مسلم مزاحمت کی حمایت سے دستبردار ہوجائے، حماس، اسلامی جہاد اور حزب اللہ کی حمایت کی وجہ سے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں ایران کیساتھ کیا گیا ایٹمی معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔