ایران نے ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کے قتل کا الزام ثابت ہونے پر 3 اسرائیلی جاسوسوں کو سزائے موت سنادی، ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ نومبر 2020 میں دارالحکومت تہران کے قریب ایک شاہراہ پر قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے تھے، قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ قانونی کارروائی اُرمیا میں مکمل کی گئی، جہاں ان ملزموں کو سزائے موت سنائی گئی، کیس ابھی اپیل کے مرحلے میں ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد مغربی آذربائیجان کے صوبے سے8 میں سے 3 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جو قابض اسرائیلی حکومت کے لئے جاسوسی کے مرتکب پائے گئے، انہوں نے بتایا کہ تینوں ملزموں پر شراب کی آڑ میں محسن فخری زادے کے قتل میں استعمال کیے گئے آلات کی ایران منتقلی کا بھی الزام ہے، انہوں نے کہا کہ فیصلہ جامع تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے اور 4 دیگر ملزموں کے خلاف الزامات زیر غور ہیں۔
واضح رہے کہ مغربی انٹیلی جنس نے محسن فخری زادے کو 2000 کی دہائی کے اوائل میں سول جوہری پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کی خفیہ ایرانی کوششوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا تھا تاہم ایران نے ان الزامات مسترد کر دیا تھا، ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ جوہری سائنسدان کو دارالحکومت کے باہر سفر کے دوران قتل کیا گیا تھا، یہودیوں کے اخبار جیوش کرانیکل نے 2021 میں خفیہ ایجنسیوں کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا ایرانی سائنسدان کو اسمگل شدہ ون ٹن گن سے شہید کیا گیا تھا، اس قتل میں موساد کے ایجنٹ اور ایرانی شہری دونوں ملوث تھے، تہران نے اس قتل کا الزام اسرائیل پر عائدکیا تھا جس نے نہ تو اس الزام کی تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔