ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد نے گذشتہ ماہ اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کے خلاف ایران کے جوابی حملوں کے دوران امریکی اور یورپی فوجی اتحاد نیٹو کے 240 لڑاکا طیارے اسرائیل کو بچانے کیلئے فضاء میں موجود تھے، خاتم الانبیاء سینٹرل ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد نے اتوار کے روز شائع ہونے والے روزنامہ ایران کے ساتھ انٹرویو میں اسرائیل کے خلاف ایران کے جوابی حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ کثیر الجہتی تھا، ایران نے اسرائیلی سکیورٹی کی معمولی سے معمولی تفصیلات سے آگاہ ہوچکا ہے، اسرائیل پر ایران کا آپریشن ٹرو پرومیس 13 اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارتی احاطے پر غاصب اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں کیا گیا تھا، علی راشد نے کہا کہ ایران نے صیہونی حکومت کی خود ساختہ اور فریب کاری پر مبنی سکیورٹی حصار کو توڑ چکا ہے، غاصب اسرائیلی ریاست کے دفاع کا انحصار امریکہ اور نیٹو ضمانت پر قائم ہے، ایران کے جوابی حملوں نے اسرائیل کی سکیورٹی کو ریت کی دیوار ثابت کردیا ہے، میجر جنرل علی راشد نے کہا کہ امریکہ نے نیٹو ممالک جن میں برطانیہ اور فرانس کیساتھ ساتھ کچھ علاقائی ممالک کی حمایت بھی شامل تھے۔
ایران حملوں سے بچاؤ کیلئے اسرائیلی فضاء میں طیاروں کی پرتیں تشکیل دے رکھی تھیں، میجر جنرل علی راشد نے کہا کہ ایران کے طاقتور میزائل اسرائیل کے میزائل ڈیفنس شیلڈز سے گزرے اور اسرائیل کے دو فوجی مراکز ناواتیم اور شلخیم کو ہدف بنایا اور انہیں نقصان پہنچایا جبکہ اسرائیلی حکومت نے نشانہ بنائے گئے فوجی اڈوں کی تصویریں دنیا کو دکھانے کی ہمت نہیں کی کیونکہ اسرائیل اس ذلت کو آشکار کرنا نہیں چاہتا تھا، علی راشد نے کہا اگر امریکی، برطانوی، فرانسیسی اور سینٹ کام اسرائیلی حکومت کی مدد کیلئے نہ پہنچتے تو ایران کے 80 فیصد میزائل صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناکر انہیں تباہ کرچکے ہوتے۔