ترک صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیلی حکومت کے مظالم کو فوری بند کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطہ ایک اور جنگ دیکھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا، ہفتے کے روز استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزارتی اجلاس کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات میں صدر اردوغان نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ایران کا قومی اتحاد اسرائیل کی مسلط کردہ جارحیت کے مقابلے کیلئے مددگار ثابت ہوگا، لڑائی بند کرنے اور سفارت کاری کی بحالی کی راہ ہموار کرنے کیلئے ترکیہ کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ترک صدر نے خبردار کیا کہ خطہ ایک اور جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا اور اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر جارحیت سے روکنا چاہیے، انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام پر تنازعات کو حل کرنے کا واحد راستہ سفارتکاری کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکی اس عمل میں کردار ادا کرنے اور سہولت فراہم کرنے کیلئے تیار ہے، ایرانی وزیر خارجہ عراقچی نے ایران کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف اسرائیلی حکومت کی جارحیت کی مذمت کرنے اور اسرائیلی حکومت کے خلاف اسلامی ممالک کے درمیان یکجہتی اور اتحاد پر زور دینے پر ترکی کی تعریف کی، ایرانی وزیر خارجہ نے اسرائیل کو جنگ پسند اور توسیع پسندانہ سوچ رکھنے والا ملک قرار دیتے ہوئے تل ابیب کو عدم استحکام کی جڑ کہا، عراقچی نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ متفقہ طور پر ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس جارحیت کو روکنے اور اس کے خلاف کارروائی کرنے کی ذمہ داری یاد دلائے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیلی حکومت اور اس کے سرپرستوں پر دباؤ ڈالنے میں اہم اور بااثر مسلم ممالک کے کردار کو موجودہ صورتحال میں اہمیت کا حامل قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کو اسرائیلی جارحیت میں شامل ہونے کے خطرناک نتائج سے خبردار کیا، اُنھوں نے کہا کہ اگر امریکہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ جنگ میں شامل ہوتا ہے تو یہ ہر ایک کیلئے بہت خطرناک ہوگا، استنبول میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی فوجی مداخلت واشنگٹن کیلئے انتہائی بدقسمتی ہوگی، واضح رہے کہ رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 18 جون کو ایک ٹیلیویژن پیغام میں امریکہ کو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی صورت میں ناقابل تلافی نقصانات کے بارے میں خبردار کیا تھا اور اس بات پر زور دیا کہ ایرانی قوم کبھی بھی ہتھیار نہیں ڈالے گی، یاد رہے اسرائیلی حکومت نے 13 جون کو ایران کے خلاف بلا اشتعال جارحیت کی جنگ چھیڑی۔ اس نے ایران کے جوہری، فوجی اور رہائشی مقامات پر فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں اعلیٰ فوجی کمانڈروں، ایٹمی سائنسدانوں اور عام شہریوں سمیت 400 سے زائد ایرانی شہید ہوئے، اس کے فوراً بعد ایرانی فوج نے جوابی حملہ شروع کر دیا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس نے آپریشن سچا وعدہ 3 کے تحت 21 جون تک صیہونی حکومت کے خلاف جوابی میزائل حملوں کی 18 لہریں انجام دیں۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم
- ایران کا 408 کلوگرام افزودہ یورینیم محفوظ ہے جو متعدد ایٹمی ہتھیاروں کیلئے کافی ہے، فنانشل ٹائمز
1 تبصرہ
مضمون میں ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ امریکی حملوں کے اثرات اور ان کے ممکنہ نتائج پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ مضمون قارئین کو حالات کی بہتر سمجھ فراہم کرتا ہے۔ ایران کی ایٹمی پالیسیوں کے مستقبل کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟ Given the growing economic instability due to the events in the Middle East, many businesses are looking for guaranteed fast and secure payment solutions. Recently, I came across LiberSave (LS) — they promise instant bank transfers with no chargebacks or card verification. It says integration takes 5 minutes and is already being tested in Israel and the UAE. Has anyone actually checked how this works in crisis conditions?