فروری 8 کے عام انتخابات میں ایم کیوایم کے حصّے میں کیا آتا ہے اسکا اندازہ ماہر سے ماہر تجزیہ نگار نہیں لگا سکتا، البتہ فیصلہ اگر عوام نے کیا تو ایم کیوایم خالی ہاتھ رہے گی، لیکن ایم کیوایم بنانے والی قوت نے پتنگ کے ووٹوں سے ڈبے بھر دیئے تو ایم کیوایم کے لیڈروں کی موجیں ہی موجیں ہونگی، پیپلزپارٹی کیساتھ اقتدار کے مزے لوٹنے والی ایم کیوایم کی موجودہ قیادت کراچی کی تباہی کی ذمہ دار ہے، مقتدر قوتوں سے سازباز کرکے الطاف حسین کی جماعت پر قبضہ کرنے والوں نے کراچی کی تباہی میں اہم کردار ادا کیا ہے، 3 فروری کی معمولی بارش کے بعد کراچی کے بیشتر علاقے لاڑکانہ سے بدتر دکھائی دے رہے تھے، لاڑکانہ کو پسماندہ رکھنے کی وجہ سمجھ میں آتی ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کو وہاں سے بلاول اور زرداری خاندان کیلئے ووٹ لینے ہیں، لاڑکانہ تعلیم یافتہ اور ترقی کرگیا تو پیپلزپارٹی کو ووٹ کیسے ملیں گے، ایم کیوایم پاکستان نے الیکشن میں اپنی پوزیشن قدرے بہتر بنانے کیلئے بھاگے ہوئے شوہر کی منکوحہ کی طرح رونا دھونا شروع کردیا ہے کہ شاید کراچی والے اُن کی طرف بھی نظر کرم کریں، مصطفیٰ کمال جن کے بارے میں بعض لوگوں کی غلط فہمی ہے کہ کراچی کی گزشتہ دہائی کے پہلے حصّے میں ہونے والی ترقیاتی کاموں میں اُن کا کوئی ہاتھ ہے تو کان کھول کر سن لیں کہ کراچی میں ترقیاتی کام سابق فوجی صدر پرویز مشرف کہ جنکا تعلق بھی کراچی سے تھا کے مرہون منت ہیں۔
پیپلزپارٹی کو کراچی سے دلچسپی صرف لوٹ مار کی حد تک رہی، آبادیوں پر قبضے کچی آبادیاں بنانا پھر انہیں قانونی ڈکلیئر کرنا اور قیمتی سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے سے ہے، پیپلزپارٹی کو ساکنان کراچی سے کوئی غرض نہیں کیونکہ کراچی والے ایم کیوایم کو ووٹ نہیں دیں گے تو پھر تحریک انصاف کو دیں گے کیونکہ کراچی والوں کی ترجیحی فہرست میں پیپلزپارٹی کا نام نہیں ہے اور بات بھی درست ہے پیپلزپارٹی نے کراچی کیساتھ کوئی اچھا سلوک تو کیا نہیں ہے، اگر کراچی والے زیادتیوں کا بدلہ لینے کیلئے 8 فروری 2024ء کو گھروں سے نکل آئے تو ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی عوامی سیلاب میں بہہ جائیں گی۔
ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کو چھوڑیں 8 فروری کو ملک بھر میں عوام مقتدر قوتوں سمیت پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو ووٹوں کے سیلاب میں بہانے کا ارداہ ظاہر کررہے ہیں کم ازکم سوشل میڈیا کی حد تک یہ بات ثابت شدہ ہے، پاکستان کے عوام کا شعور بیدار رہا اور اپنی آزادی کیلئے ووٹ کی طاقت کو استعمال کرلیا تو یقین جانے جمہوریت بھی مضبوط ہوگی اور پاکستان بھی ترقی کرئے کرئے گا۔