ملک میں شہریوں کی کمر توڑ مہنگائی، بجلی قیمت میں من مانا اضافہ اور بے جا ٹیکسوں کے خلاف جماعت اسلامی پاکستان کا راولپنڈی میں دھرنا جاری ہے، وفاقی حکومت اور مظاہرین کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات پر اصولی اتفاق ہو گیا ہے تاہم جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ مطالبات نہ مانے گئے تو اسلام آباد ڈی چوک کی جانب جا سکتے ہیں، ہفتے کی رات وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کی سربراہی میں حکومت کی جانب سے ایک کمیٹی راولپنڈی میں لیاقت باغ میں دھرنے کے مقام پر پہنچی جہاں انہوں نے دھرنے میں شریک رہنماؤں سے ملاقات کی، عطااللہ تارڑ کے علاوہ حکومت کی کمیٹی میں انجینیئر امیر مقام اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شامل تھے، جنہوں نے جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ سے ملاقات کی، جماعت اسلامی پاکستان نے جمعے کو اسلام آباد میں دھرنے کا آغاز کیا تھا، جس میں مظاہرین نے ڈی چوک پہنچنے کی کوشش کی اور کئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا، ہفتے کو بھی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کی سربراہی میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں دھرنا جاری رہا، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی وقت اسلام آباد میں داخل ہو کر ڈی چوک یا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دے سکتے ہیں، انہوں نے کہا سیاسی جماعتوں میں اسٹیبلشمنٹ کی کبھی حمایت تو کبھی مخالفت کا کلچر اصولوں کی نہیں مفادات کی پالیسی ہے۔
انہوں نے مطالبات نہ مانے جانے کی صورت میں ڈی چوک جانے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا وہ ڈی چوک جا کر پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دے سکتے ہیں اور پورے ملک میں احتجاج کی تعداد کو بڑھا سکتے ہیں، یہ پورے پاکستان میں پھیل جائے گا، ہفتے کو رات گئے غیرملکی میڈیا ٹیم سے بات چیت کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومت سے مذاکرات کو جماعت کے کارکنان کی رہائی سے مشروط کیا ہے، انہوں نے کہا ہےکہ جب تک ہر کارکن کو رہا نہیں کیا جاتا، ہم مذاکرات شروع نہیں کریں گے، ہم یہاں افراتفری پھیلانے نہیں آئے ہیں، اگر ہم افراتفری پھیلانا چاہتے تو ہر قیمت پر ڈی چوک پہنچ جاتے، اب اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو آ کر مذاکرات کرے، لیاقت بلوچ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی ہے، نعیم الرحمن نے مطالبات کی فہرست بتاتے ہوئے کہا بجلی کے بلوں میں کمی، تنخواہ دار طبقے کے ٹیکسز میں نیا سلیب ختم اور آئی پی پیز کا آڈٹ ہونا چاہیے، مجرموں کو سزا ملنی چاہیے اور بہت سے آئی پی پیز جن کی مدت پوری ہو چکی ہے ان کو ختم کیا جائے اور صنعتوں پر عائد ایکسپورٹ ٹیکس ختم کیا جائے یعنی ٹیکس کا نظام ختم کیا جائے، امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ان مطالبات پر اتفاق نہ ہوا تو یہ احتجاج جاری رہے گا اور پھیلے گا، ہم کسی بھی وقت اسلام آباد میں داخل ہو سکتے ہیں ہمیں روکا نہیں جا سکتا۔