بحرین کے بادشاہ نے جمہوریت کیلئے سیاسی تحریک کے دوران گرفتار کئے گئے 1584 افراد کی سزاؤں کو معاف کردیا ہے، سرکاری میڈیا نے پیر کے روز بتایا کہ اس خلیجی ملک میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران دی جانے والی یہ سب سے بڑی عام معافی ہے، تاہم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے سیاسی قیدیوں کی رہائی کا امکان ظاہر کرتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا ہے، بحرین کی سرکاری خبر ایجنسی بی این اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ شاہی فرمان بحرین کی معاشرتی تانے بانے کے تحفظ اور اس کی ہم آہنگی اور استحکام برقرار رکھنے کے لئے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کی گہری وابستگی کو ظاہر کرتا ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ معافی دیئے گئے افراد میں سیاسی مظاہرے کرنے والے بھی شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق یہ معافی بحرین کے بادشاہ کی تحت نشینی کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر دی گئی ہے، برطانیہ میں قائم بحرین انسٹی ٹیوٹ فار رائٹس اینڈ ڈیموکریسی ے ایڈوکیسی ڈائریکٹر سید الوادعی نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر اس معافی میں سیاسی قیدیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے کیونکہ ہنگاموں میں ملوث ہونے کی اصطلاح سے مراد وہ افراد ہیں جنہوں نے ریاست میں سیاسی تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔
رائٹس اینڈ ڈیموکریسی گروپ کا کہنا ہے کہ تازہ ترین شاہی فرمان میں سنہ 2011 میں جمہوریت کے حق کیلئے چلائی گئی تحریک کے دوران گرفتار قیدیوں کو معافی دی گئی ہے، اس حکومت مخالف تحریک کے نتیجے میں حکام نے بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کی تھی، بحرین میں 2011 کے جمہوریت کی حمایت میں ہونے والے ہنگاہوں سے منسلک متعدد حکومت مخالف افراد ابھی تک قید میں ہیں، ریاست کی شعیہ قیادت کے تحت چلنے والی جمہوری تحریک کو کچلنے کیلئے سعودی فورسز کے دستوں نے مدد کی تھی، تاہم ایک حکومتی ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ بحرین میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے اور کسی بھی شخص کو اپنے سیاسی خیالات کے پر امن اظہار پر گرفتار نہیں کیا جاتا، ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ حکام کا فرض ہے کہ تفتیش کریں اور اگر مناسب ہو تو افراد کے خلاف قانونی کارروائی کریں جیسا کہ تشدد کرنے، یا تشدد یا نفرت بھڑکانے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف تمام ملکوں میں کیا جاتا ہے۔