سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر مجوزہ آئینی ترمیم ہوگئی تو فیڈریشن، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کا عہدہ ختم ہو جائے گا اور ہم اسے آئینی ترامیم نہیں بلکہ پی سی او کہیں گے، اُنھوں نے کہا کہ فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو تاریخ سے بالکل نابلد ہیں، قائد اعظم سے منسوب ان کا آئینی عدالت کا بیان شوشا ہے کیونکہ اس وقت برصغیر پاک و ہند میں تو کورٹ کا وجود ہی نہیں تھا بلکہ اس وقت پِری ویو کونسل ہوا کرتی تھی جس کا وجود لندن میں تھا، انہوں نے کہا کہ اس وقت قائد اعظمؒ نے قانونی معاملات کے حل کے لئے پِری ویو کونسل برصغیر میں قائم کرنے کی بات کی تھی نہ کہ کسی آئینی عدالت کے قیام کی، بلاول بھٹو کو کسی نے کہہ دیا ہوگا اور انہوں نے بول دیا، یاد رہے کہ گزشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ قائداعظم نے سب سے پہلے وفاقی آئینی عدالت کی تجویز پیش کی تھی اور وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا، آئینی ترامیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہیں آئینی ترامیم ہوتی نظر نہیں آرہیں ہیں کیونکہ تمام چیزیں اب مائنس ہوگئی ہیں اور بات اب یہ ہورہی ہے کہ آئینی عدالت ہونی چاہیے یا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ آئینی ترمیم ہوگئی جیسا کہ حکمراں اتحاد چاہتا ہے تو فیڈریشن ختم ہو جائے گی، سپریم کورٹ ختم ہو جائے گی اور چیف جسٹس کا عہدہ بھی ختم ہو جائے گا۔
فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ سو رہے ہیں، وہ نہیں دیکھ رہے کہ ملک میں کیا ہونے جا رہا ہے، ہم اسے آئینی ترامیم نہیں بلکہ پی سی او کہیں گے، فواد چوہدری نے جے یو آئی(ف) کی مجوزہ ترامیم کو چالاکی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی(ف) نے ترامیم میں مسلح افواج کے سربراہان کی تعیناتی اور ایکسٹینشن سے متعلق بھی ترمیم شامل کی ہے کہ یہ عمل پارلیمنٹ کے ذریعے ہونا چاہیے، جے یو آئی کی اس ترمیم کو تسلیم کرنا مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے لئے مشکل ہے، اس صورتحال میں اگر مولانا کی نہیں مانی جائے گی تو وہ حکومت کی بھی نہیں سُنیں گے، 15 اکتوبر سے اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) اجلاس اور اُسی روز ڈی چوک پر پی ٹی آئی احتجاج کی کال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس ہوتی رہیگی لہٰذا حکومت کو عقلمندی سے کام لیتے ہوئے معاملے کو سلجھانا چاہیے، انہوں نے کہا کہ حکومت اگر پی ٹی آئی کو احتجاج سے روکنا چاہتی ہے تو اسے عمران خان سے ملاقات کے مطالبے کو تسلیم کر لینا چاہیے۔
2 تبصرے
بلاول بھٹو ہی میں ہے نہ شی میں ہے اس کے بیان کی کیا حقیقت ہے وہ نہ پڑھا لکھا اتنا زیادہ ہے پیسے دے کے اس نے یونیورسٹی میں لندن سے پاس کر لیا کوئی حقیقت نہیں ہے کوئی اس کی جب تک اس کا باپ زندہ ہے سیاست کرتا رہے گا بعد میں پیپلز پارٹی کسی اور کی ہو جائے گی
بھائی بچہ ہے یہ بچہ اس کو کچھ پتہ نہیں ہے جو اس کو سکھا دیتا ہے وہ یہ بول دیتا ہے اچھا اس کو گالی سکھا دو یہ گالی بک دے گا اس کو انگلی کرنا سکھا دو وہ انگلی کر دے گا یہ بے وقوف ترین ہے یہ پاکستان کی بدبختی ہوگی کہ اس کو فوجی اسٹیبلشمنٹ ہم پر مسلط کرتے ہیں.