بلوچستان حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جمعہ کو گوادر میں گذشتہ 13 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنے کے شرکا تربت تک ریلی کی صورت میں مارچ کریں گے اور وہاں اجتماع کرکے رات گزاریں گے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما بیبرگ بلوچ نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت نے ہمارے تمام مطالبات مان لئے ہیں، اس لئے ہم گوادر میں جاری دھرنا ختم کرتے ہیں اور دوپہر کے بعد دھرنے کے شرکا تربت تک مارچ کرکے رات تربت میں گزاریں گے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پر حکومت نے مکمل طور پر عمل نہ کیا تو ہم دوبارہ احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیں گے، بیبرگ بلوچ کے مطابق احتجاج کے دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 160 سے زائد رہنما اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں حکومت رہا کر رہی ہے، میں اس وقت کوئٹہ جیل پہنچا ہوں اور ساتھیوں کی رہائی کا انتظار کررہا ہوں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرنے کے باجود گوادر میں کئی روز سے بند موبائل فون نیٹ ورک اور انٹرنیٹ جمعے کی دوپہر 12 بجے تک بحال نہ ہوسکے، بیبرگ بلوچ کے مطابق حکومت نے کہا ہے کہ جب دھرنے کے شرکا گوادر سے چلے جائیں گے تو موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ بحال کردیا جائے گا۔
اس سے قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ حکومتی وفد نے دھرنے کے مطالبات منظور کر لئے ہیں، مطالبات پر عمل درآمد ہونے کے بعد دھرنا ختم کریں گے، اُنھوں نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ جمعہ کی صبح گوادر میں راجی سوگندی دیوان (قومی حلف) کے بعد یہ کاروان تربت کی جانب مارچ کرے گا، تربت میں دیوان کرکے یہ کاروان اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گا، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ایکس پر اپنے مطالبات کی فہرست بھی جاری کی ہے، جس کے مطابق بلوچ راجی مچی کے وہ تمام شرکا جو گرفتار کیے گئے ہیں یا جبری طور پر گمشدہ کیے گئے ہیں، انہیں رہا کیا جائے گا، شرکا کے خلاف درج ایف آئی آرز ختم کی جائیں گی اور راجی مچی میں جان سے جانے یا زخمی ہونے والے افراد کی ایف آئی آرز درج نہ ہونے پر بلوچ یکجہتی کمیٹی قانونی چارہ جوئی کا مکمل حق رکھتی ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق راجی مچی کے دوران عوام کے جتنے بھی مالی نقصانات ہوئے، ان کا ازالہ کیا جائے گا محکمہ داخلہ بلوچستان ایک نوٹیفکیشن جاری کرے گا کہ کسی بھی قسم کے پرامن اجتماع پر طاقت کا استعمال نہیں ہوگا۔