بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 14 افراد زخمی ہوگئے، پولیس ذرائع نے کہا کہ ماری پٹرولیم کمپنی کی گاڑی مزدوروں کو لے کر جارہی تھی اس دوران سڑک کنارے نصب بم پھٹ گیا، دھماکے کے نتیجے میں گاڑی بھی تباہ ہوگئی، دھماکے کے زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ سکیورٹی فورسز اور لیویز فورس دھماکےکی جگہ پہنچ گئیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے محکمہ داخلہ سے ہرنائی میں دھماکے پر رپورٹ طلب کرلی، انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ ہرنائی دھماکے کے زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جائیں، بلوچستان پوسٹ کے مطابق زخمیوں میں ایک سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہے، علاقائی ذرائع کے مطابق دھماکے کے بعد علاقے میں دو فوجی ہیلی کاپٹر فضاء میں دیکھے گئے، حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی میں ہرنائی و اس سے متصل علاقوں میں بلوچ علیحدگی پسند تنظیم کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اس نوعیت کے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
واضح رہے بلوچستان اور ملک کے دیگر حصّوں میں اپریل 2022ء میں منتخب حکومت کو گرانے کیلئے کی گئی سازش کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، عمومی خیال یہ ہے کہ ملک کی خفیہ اینجسیاں دہشت گردوں کے بجائے ایک سیاسی جماعت کی بیخ کنی میں لگی ہوئی ہیں اور ایک ایسا نظام تشکیل دے رہی ہیں جسے عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے، یاد رہے 8 فروری کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف واضح اکثریت سے کامیاب ہوگئی تھی مگر اداروں کی زیر نگرانی دھاندلی پر مبنی نتائج تیار کئے گئے اور ہارے ہوئے لوگوں پر مشتمل حکومت بنادی گئی۔
1 تبصرہ
بلوچستان میں دہشت گردی میں امریکہ اور بھارت ملوث ہے۔ امریکی سفیر کو گوادر کے دورے کی اجازت دینا فوجی قیادت اور شہباز حکومت کی بڑی غلطی تھی