پاکستان کے شہر کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال (بی ایم سی) کے ایک میل نرس کے خلاف وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کو ڈاکٹر بن کر بریفنگ دینے پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی ایک دورے پر بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال پہنچے تھے جہاں میل نرس محمد قاسم نے وزیراعلیٰ کو ماموں بناتے ہوئے اپنا تعارف ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے کروایا اور انھیں بریفنگ بھی دی، محمد قاسم کے خلاف مقدمہ بروری تھانے میں ہسپتال کے ایڈمنسٹریٹو آفیسر محمد ہاشم کی مدعیت میں درج کیا گیا، ایڈمنسٹریٹو آفیسر محمد ہاشم نے تصدیق کی کہ مذکورہ میل نرس نے وزیر اعلیٰ کے حالیہ دورے کے موقع پر خود کو ڈاکٹر ظاہر کیا اور انھیں شعبہ حادثات سے متعلق بریفنگ دی تھی، ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ان کے پاس ایک ویڈیو بھی موجود ہے جس میں میل نرس خود اپنے آپ کو ڈاکٹر کہہ رہا ہے، اس حوالے سے درج ہونے والے ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے 12مارچ کی شب 11بجکر 50منٹ پر بی ایم سی ہسپتال کا اچانک دورہ کیا، ہسپتال کے شعبہ حادثات میں تعینات میل نرس محمد قاسم نے غلط بیانی کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے سامنے اپنے آپ کو بطور ڈاکٹر پیش کیا، ہسپتال کی انتظامیہ نے یہ نہیں بتایا کہ وۃاں ڈاکٹرز کیوں موجود نہیں تھے، جنھوں نے اس میل نرس کو بریفنگ دینے دی، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے اس غلط بیانی کرنے پر ہسپتال کے میڈکل سپرنٹنڈنٹ کو مذکورہ میل نرس کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا حکم دیا تھا، دوسری جانب ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن اور ڈاکٹروں کی دیگر تنظیمیں بلوچستان میں صحت کے شعبے کی زبوں حالی کا ذمہ دار حکومت اور بیوروکریسی کو ٹھہراتے ہیں۔
بروری پولیس نے غلط بیانی کرنے پر میل نرس کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دو دفعات 419 اور 420 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، بولان میڈیکل کمپلیکس کا شمار بلوچستان کے دو بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ہوتا ہے، وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد سرفراز بگٹی نے سب سے پہلے اس سرکاری ہسپتال کا اچانک دورہ کیا تھا، وزیر اعلیٰ کے دورے کے موقع پر 22 ڈاکٹروں کے علاوہ دیگر عملے کے 20 لوگ غیرحاضر پائے گئے تھے، وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے مطابق غیر حاضر پائے جانے والے ڈاکٹروں اور اسٹاف کے دیگر عملے کو معطل کردیا گیا ہے، بلوچستان میں سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی غیرحاضری کے حوالے سے شکایات عام ہیں، گزشتہ روز میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا تھا کہ حکومتِ بلوچستان سالانہ 80 ارب روپے صحت کے شعبے پر خرچ کرتی ہے لیکن اس کا فائدہ غریب لوگوں کو نہیں پہنچتا ہے، انھوں نے بتایا کہ سرکاری شعبوں میں بہتری کے لئے اصلاحات لائی جارہی ہیں جس کے لئے کمیٹی بھی بنائی گئی ہے، بلوچستان میں یہ بھی شکایت عام ہے کہ ڈاکٹرز کوئٹہ سے باہر ذمہ داریاں سرانجام دینے کو ترجیح نہیں دیتے بلکہ ان کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ وہ کوئٹہ میں ہی پوسٹنگ حاصل کرلیں، ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیراعلیٰ کی زیرِ صدارت صحت کے شعبے سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبے کے سیکرٹری صحت عبداللہ خان نے بتایا تھا کہ بلوچستان میں مجموعی طور پر تعینات 4 ہزار میں سے لگ بھگ ڈھائی ہزار ڈاکٹر کوئٹہ میں تعینات ہیں جو دیہی علاقوں میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔
1 تبصرہ
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کو ماموں بنانا اتنا آسان اس لئے بنا کہ چوری کے مینڈیٹ والے قابل نہیں ہوتے انھیں ڈاکٹر اور میل نرس میں فرق نہیں معلوم ہوا