کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ شہری کیلئے بلوچستان یکجہتی کونسل کے دھرنے پر پولیس نے دھاوا بول دیا، اس تصادم کے بعد صورت حال کشیدہ ہوگئی اور مشتعل افراد نے دو پولیس موبائلیں نذر آتش کردیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ میں سریاب روڑ پر کئی روز سے جاری دھرنے کے شرکا اور پولیس آمنے سامنے آگئے اور دھرنا مظاہرین نے سول لائن تھانے کی پولیس گاڑی کو آگ لگادی، تفصیلات کے مطابق لاپتہ نوجوان ظہیر کی بازیابی کیلیے بلوچ یکجہتی کونسل کا ریڈ زون میں دھرنا جاری تھا، اس دوران مظاہرین نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو ایدھی چوک پر پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے شیلنگ کی، پولیس کی جانب سے شیلنگ شروع ہونے کے بعد مظاہرے میں شامل مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے باعث اہلکار دو موبائلیں چھوڑ کر بھاگے تو اسی دوران بعض افراد نے پولیس کی دونوں موبائلوں کو آگ لگا دی، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے میں دیگر لاپتہ افراد کے اہل خانہ بھی شامل ہیں، پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی کے بعد کوئٹہ شہر کے بازار بند ہوگئے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی جام ہوگیا۔
قبل ازیں صوبائی حکومت نے مظاہرین سے مذاکرات کیلئے صوبائی وزرا پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی جو دھرنے کے شرکاء سے بات چیت کیلئے نہ آسکی، حکومتی کمیٹی کے نہ آنے پر بلوچ یکجہتی کونسل کے شرکا ریڈ زون میں دوبارہ دھرنے پر بیٹھ گئے، بلوچستان میں 2006ء سے علحیدگی پسند بلوچوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے، لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ اُن کے پیاروں کو سکیورٹی ادارے لاپتہ کردیتے ہیں تاہم سکیورٹی ادارے اس دعوے کی نفی کرتے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ یہ افراد بیرونی قوتوں کے ہاتھوں میں کھلتے ہوئے ملک میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہیں۔