جنوبی بنگلہ دیش میں کوکس بازار میں واقع روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کو بے گھر افراد کے لئے دنیا کی سب سے بڑی عارضی بستی قرار دیا جاتا ہے، یہاں تقریباً دس لاکھ روہنگیا پناہ گزین بانس اور پلاسٹک سے بنی جھونپڑیوں میں رہنے پر مجبور ہیں، ان میں سے زیادہ تر ہمسایہ ملک میانمار میں نسلی اور مذہبی ظلم و ستم سے فرار ہو کر یہاں آ بسے ہیں، حالیہ برسوں میں کوکس بازار میں واقع ان کیمپوں میں سکیورٹی کی صورتحال خراب ہوتی دیکھی گئی ہے، جنسی حملے، اغوا، بھتہ خوری اور قتل جیسے جرائم روز مرہ کے واقعات بن رہے ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ یہ کیمپ جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ ساتھ باغی روہنگیا افراد سے بھی بھرے ہوئے ہیں۔
دریں اثنا اس کیمپ کے باسیوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کی جانے والی بدسلوکی کی بھی شکایت کی جاتی ہے، متعدد روہنگیا خواتین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا ہے کہ بنگلہ دیش کے کوکس بازار میں واقع پناہ گزین کیمپ میں سکیورٹی فورسز نے انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا ہے، کوکس بازار کے بلوکھالی پناہ گزین کیمپ میں رہنے والی بائیس سالہ ایک روہنگیا خاتون نے بتایا کہ بنگلہ دیش آرمڈ پولیس بٹالین (اے پی بی این) کا ایک پولیس افسر کئی مہینوں سے اس کا پیچھا کر رہا تھا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ یہ پولیس اہلکار کیمپ سکیورٹی گارڈز میں شامل تھا، انہوں نے بتایا کہ سات جنوری کی رات کو وہ سرچ آپریشن کے بہانے ان کے گھر میں داخل ہوا اور ریپ کی کوشش کی۔ مدد کے لیے پکارنے کے بعد پڑوسیوں نے اسے بچالیا۔