بنگلہ دیش میں طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا، سپریم کورٹ نےکوٹہ سسٹم پر ہائی کورٹ کے حکم پر عمل درآمد روک دیا، بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ آزادی کی جنگ لڑنے والے فوجیوں کے بچوں کے لئے 5 فیصد کوٹہ رکھا جائے، ہائی کورٹ نےگزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کو بحال کیا تھا، یاد رہے کہ چند روز قبل عدالت کی جانب سے فریڈم فائٹرز سابق فوجیوں کے بچوں اور پوتوں کا سرکاری نوکریوں میں کوٹہ بحال کیے جانے کے بعد بنگلہ دیش کے لاکھوں نوجوان اور اُن کے والدین سڑکوں پر نکل آئے تھے، 16 جولائی کو سرکاری ملازمتوں کے لئے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران 6 طلبہ کے جاں بحق ہقنے کے بعد بنگلہ دیش بھر میں اسکولوں کو غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دیا گیا تھا، 20 جولائی کو بنگلہ دیش میں کشیدہ حالات کے باعث وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ ملک میں کئی روز کے مظاہروں کے بعد فوج طلب کرلی گئی تھی، بنگلہ دیش میں طلبہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں اموات کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی تھی، جبکہ ملک کشیدہ حالات کے باعث وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا جبکہ ملک میں کئی روز کے مظاہروں کے بعد فوج طلب کرلی گئی تھی۔
بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کے بعد بد امنی کو روکنے کے لئے فوج نے سڑکوں پر گشت کیا جب کہ پولیس نے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کردی تھی، پولیس اور ہسپتالوں کی جانب سے رپورٹ کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے تشدد کے دوران 115 شہری اب تک مارے جا چکے ہیں جب کہ صورتحال نے 15 سال بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی آمرانہ حکومت کے لئے بڑا چیلنج کھڑا کردیا ہے، جمعہ کی آدھی رات سے کرفیو کا اطلاق ہوگیا اور پولیس کی صورتحال پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد وزیر اعظم آفس نے ملٹری کو تعینات کرنے کا کہا تھا، مسلح فورسز کے ترجمان نے کہا تھا کہ ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے آرمی تعینات کردی گئی ہے مگر امن و امان قائم نہیں ہوسکا۔