بھارت کی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کی یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ہفتے کی شب نمازِ تراویح کے دوران ایک مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر حملہ کرکے پانچ غیر ملکی طلبہ کو زخمی کر دیا ہے, زخمیوں کا تعلق افغانستان، سری لنکا، ازبکستان اور ساؤتھ افریقہ سے ہے، یہ واقعہ گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل کے اے بلاک میں پیش آیا جہاں غیر ملکی طلبہ مقیم ہیں، ریاست کے وزیرِ داخلہ ہرش سنگھوی نے ریاست کے اعلیٰ پولیس حکام کو ہدایت دی کہ وہ ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کریں اور اس واقعے کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کی جائے، میڈیا رپورٹس کے مطابق طلبہ کا کہنا ہے کہ کیمپس میں کوئی مسجد نہیں ہے اس لئے وہ لوگ ہاسٹل کے اندر نماز تراویح ادا کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ اسی درمیان ایک ہجوم جو کہ لاٹھیوں اور چاقوؤں سے لیس تھا، ہاسٹل میں گھس آیا اور اس نے طلبہ پر حملہ کر دیا اور ان کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی، طلبہ کا کہنا ہے کہ ہاسٹل کے سکیورٹی گارڈ نے ہجوم کو روکنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے، افغانستان کے ایک طالب علم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہجوم نعرے لگا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ تم کو ہاسٹل میں نماز پڑھنے کی اجازت کس نے دی؟طلبہ نے بتایا کہ نصف گھنٹے کے بعد پولیس پہنچی اور تب تک حملہ آور وہاں سے فرار ہو چکے تھے، زخمی طلبہ کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، انہوں نے اپنے متعلقہ سفارت خانوں کو اس واقعے کی اطلاع دے دی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں ٹوٹی ہوئی بائیک اور لیپ ٹاپ اور کمروں میں توڑ پھوڑ دیکھی جا سکتی ہے، بعض ویڈیوز میں لوگوں کو ہاسٹل کی جانب پتھراؤ کرنے اور طلبہ کو گالیاں دیتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے، ویڈیوز میں غیر ملکی طلبہ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ خوف زدہ ہیں اور جو کچھ ہوا وہ نا قابلِ قبول ہے، ایک ویڈیو میں بھیڑ میں شامل ایک نوجوان سیکیورٹی گارڈ سے کہہ رہا ہے کہ وہ ہاسٹل میں نماز کیوں پڑھ رہے ہیں۔ کیا وہ نماز پڑھنے کی جگہ ہے؟بتایا جاتا ہے کہ اس موقعے پر ایک اسٹوڈنٹ چلاتے ہوئے اس نوجوان کے پاس پہنچا۔ جس کے بعد بھیڑ میں شامل بعض افراد نے تشدد کیا، احمد آباد کے پولیس کمشنر جی ایس ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قصور واروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ان کے مطابق گجرات یونیورسٹی میں مختلف کورسز میں 300 غیر ملکی طلبہ کا داخلہ ہوا ہے جن میں سے 75 طلبہ مذکورہ ہاسٹل کے اے بلاک میں مقیم ہیں، انہوں نے اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہفتے کی رات ساڑھے دس بجے طلبہ کا ایک گروپ نماز پڑھ رہا تھا کہ 20 سے 25 افراد آئے اور کہنے لگے کہ وہ ہاسٹل میں نماز کیوں پڑھ رہے ہیں؟ مسجد میں جا کر نماز پڑھیں، ان کے بقول اس پر ان میں تلخ کلامی ہوئی اور باہر سے آنے والے ان لوگوں نے پتھراؤ کیا جب کہ طلبہ کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی۔