انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کی صورتحال پر غور کرنے کے لئے کل شام قومی سلامتی سے متعلق کابینہ کی کمیٹی کے ارکان کی میٹنک کی جس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول بھی شریک ہونگے اجیت دوول نے اس سے قبل نئی دہلی کے فضائیہ کے اڈے پر بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم سے تفصیلی بات چیت کی تھی، نئی دہلی نے حسینہ واجد کو اسٹیٹ گیسٹ کا درجہ دے رکھا ہے، جس نے بنگلہ دیش میں بھارت مخالف جذبات کو بھڑکا دیا ہے، انڈیا کے اہم تجارتی شراکتدار کی حیثیت سے بنگلہ دیش میں نئی دہلی کے خلاف جذبات دونوں ملکوں کے درمیان مستقبل قریب میں تعلقات کیلئے مشکل صورتحال پیدا کرسکتے ہیں، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کی صبح حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں کو بریف کیا۔ بعد میں انھوں نے راجیہ سبھا یعنی پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیخ حسینہ یہاں کچھ وقت کے لئے مقیم ہیں، انھوں نے یہ بھی بتایا کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم نے بہت مختصر نوٹس پر انڈیا آنے کی در خواست کی تھی، ان کے اس بیان سے پتہ چلتا ہے کہ انڈیا اس صورتحال کیلئے بالکل تیار نہیں تھا، انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جنوری میں ہونے والے انتخابات کے بعد ہی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی اور طلبہ کی تحریک کے بعد صورتحال اچانک بدل گئی، انھوں نے مزید کہا کہ انڈیا ڈھاکہ میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
انڈیا نے بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کے دوران سینکڑوں طلبہ کی ہلاکتوں پر حاموشی سادھ رکھی تھی، ایس جے شنکر نےاپنے مختصر بیان مین یہ بھی کہا کہ مودی حکومت شیح حسینہ کی حکومت کو تحمل سے کام لینے اور بات چیت شروع کرنے کا مشورہ دیتی رہا تھی، شیخ حسینہ مودی حکومت سے بہت قریب تھیں، ان کی اچانک معزولی نے انڈیا میں گہری تشویش پیدا کردی ہے، ڈھاکہ میں انڈیا کے سابق ہائی کمشنر پیناک رنجن چکرورتی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ابھی بنگلہ دیش میں صورتحال مستحکم نہیں ہے ایک بار وہاں امن وامان قائم ہو جائے اور صورتحال نارمل ہونے کی طرف جانے لگے تو دونوں ملکوں کے رابطے دوبارہ بحال ہونے لگیں گے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کی بی این پی اور جماعت اسلامی کا دور اقتدار انڈیا کیلئے اچھا نہیں تھا، بقول ان کے نہ صرف ان دونوں جماعتوں نے بنگلہ دیش کے اندر مذہبی انتہا پسندی کو فروغ دیا اور ہندو اقلیت کو نشانہ بنایا بلکہ انڈیا کے اندر بھی شدت پسندوں کی مدد کی، شیخ حسینہ نے اقتدار میں آنے کے بعد انڈیا کی اس طرح کی تشویش کو دور کیا تھا، یہاں انڈین میڈیا کی خبروں میں یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے ختم ہونے سے بنگلہ دیش اب مذہبی انتہا پرستوں کی گرفت میں چلا گیا ہے اور احتجاجی طلبہ وہاں پورے ملک میں اقلیتی ہندوؤں کے گھروں اور ان کے مندروں پر حملے کر رہے ہیں۔