پاکستان تحریک انصاف نے فرقہ وارانہ ہم آھنگی برقرار رکھنے کیلئے ایم ڈبلیو ایم، سنی کونسل کیساتھ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر باھمی تعاون پر اتفاق کرلیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے تاکہ مخصوص نشتوں کا حصول ممکن بنایا جاسکے، اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کے آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوں گے تاکہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں حاصل کی جا سکیں، اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کو خط لکھے گی جس میں درخواست کی جائے گی کہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے کوٹا فراہم کیا جائے، بیرسٹر گوہر علی خان نے ایک بار کہا کہ پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی کی 180 نشستیں ملی ہیں۔
تحریکِ انصاف نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ مرکز اور پنجاب میں ایم ڈبلیو ایم جب کہ خیبر پختونخوا میں جماعتِ اسلامی کے ساتھ مل کر چلیں گے تاہم جماعتِ اسلامی نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر چلنے سے انکار کردیا تھا اور ذرائع کے مطابق تحریک انصاف سے عدم تعاون کی شرط پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اپنا استعفیٰ واپس لیا، نیوز کانفرنس کے دوران تحریکِ انصاف کے رہنما عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں کسی قسم کی فرقہ واریت نہیں چاہتے۔ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا مقصد مخصوص نشستوں کا حصول ہے، عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی وفاق میں حکومت بنائے گی، حکومت بنانے کے بعد عمران خان اور گرفتار رہنماؤں کی رہائی اقدامات کا آغاز کرئے گی، عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ریزرو سیٹوں کا کوٹہ سیاسی جماعت کے ارکان اسمبلی کے تناسب سے ہو گا۔