پاکستان تحریک انصاف کی اپیل پر آج ملک بھر میں عوامی احتجاج کیا گیا، عام لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاج میں شرکت کی اور اپنے ووٹوں سے خیانت کرنے پر الیکشن کمیشن اور دیگر متعلقہ افراد کے خلاف نعرے لگائے عام ووٹرز نے الیکشن کمیشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، نگراں حکومت نے تحریک انصاف کے احتجاج سے خوفذدہ ہوکر ملک بھر میںسوشل میڈیا تک عوام کی رسائی محدود کردی گئی تھی، انٹرنیٹ پر بندشوں کی نگرانی کرنے والے ادارے نیٹ بلاکس نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہروں اور افراتفری کے درمیان صارفین کو ایکس تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے، اس سے قبل کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے ڈویژن بھر میں انتخابی دھاندلی کرانے کا اعتراف کرتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے، اُنھوں نے کہا کہ دھاندلی کے عمل میں اُن کیساتھ چیف الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی شریک ہیں، انہوں نے راولپنڈی ڈویژن کے ہارے ہوئے 13 امیدواروں کو جتوایا اور امیدواروں کو 70، 70 اور 80، 80 ہزار جعلی ووٹ ڈلوا کر انہیں جتوایا، لیاقت علی چٹھہ کے مطابق اپنے ماتحت ریٹرننگ افسران سے معذرت چاہتا ہوں، جب میں نے انہیں کہا آپ نے غلط کام کرنا ہے تو وہ بیچارے رُو رہے تھے، واضح رہے کہ راولپنڈی ڈویژن سے کامیاب ہونے والے بیشتر امیدواروں کا تعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہے۔
دوسری طرف کمشنر راولپنڈی کے انتخابات میں دھاندلی میں چیف جسٹس کے ملوث ہونے کے الزام پر قاضی فائز عیسیٰ کے زیر صدارت مشاورت اجلاس جاری ہے جس میں از خود نوٹس لینے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ الزام لگانے والے ثبوت بھی پیش کریں، ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارت میں مشاورت اجلاس ان کے چیمبر میں جاری ہے جس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ موجود ہیں۔