پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا سب سے بڑا فائدہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اٹھایا، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کل اسلام آباد میں بہت بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملی، کل جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ملاپ ہوا، اب دیکھنا ہے کہ جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے کارکن کیا کرتے ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر مولانا ہارے ہیں تو ان کا مینڈیٹ کس نے چوری کیا، مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن بتائیں پیپلزپارٹی کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سےکس کےکہنے سے نکالا گیا، رہنما پیپلز پارٹی نےکہا کہ سیاست سے مولانا صاحب جا نہیں، آ رہے ہیں، سب مزے لینے کے بعد فضل الرحمٰن کی جانب سے ان باتوں کا کیا فائدہ، تحریک عدم اعتماد کے بعد سب سے زیادہ فائدہ مولانافضل الرحمٰن کو ملا، وہ کہہ دیتے اور تحریک عدم اعتماد کا ساتھ نہ دیتے، فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ یہ ملک ایک اور الیکشن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے کہنے پر لائی گی تھی، مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ’حالیہ انتخابات میں جو کچھ ہوا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، لیکن انتخابی چوری ایسا عمل ہے جس کا گواہ یا شواہد پیش کرنا دشوار ہوتا ہے، پورا الیکشن چوری ہوا ہے، نہ کہنے والی کہانیاں ہیں کہ ان انتخابات میں کیا کچھ ہوا، انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم نے انتخابات کو باقاعدہ طور پر مسترد کردیا ہے اور ہم اس کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان بھی کر چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ’انتخابات میں دھاندلی کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کریں گے اور فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔