تل ابیب پر حزب اللہ کے بیلسٹک میزائل حملے نے طاقت کے یکطرفہ تصور کو بدل دیا
تحریر: محمد رضا سید
لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے حالیہ پیجر دھماکوں اور اعلیٰ کمانڈروں کے قتل کے جواب میں اسرائیلی جاسوسی ایجنسی موساد کے ہیڈ کوارٹر کو جدید بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا ہے، حزب اللہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں اعلامیے میں بتایا کہ اس نے تل ابیب کے مضافات میں واقع موساد کے ہیڈکوارٹر کو قادر 1 بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا، اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی حمایت اور لبنانی عوام کے دفاع میں حزب اللہ نے بدھ 25 ستمبر 2024 کو صبح 6:30 بجے تل ابیب کے مضافات میں موساد کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا ہے، حزب اللہ کے سکیورٹی میڈیا کے مطابق اسرائیل کو اس طرح کے مزید سرپرائز ملنے کی توقع رکھنی چاہیے، حزب اللہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے پھیلاؤ کے خلاف ہے ورنہ اسرائیل کی کوئی بھی اہم شخصیت اُس کے نشانے سے باہر نہیں ہے، اسرائیلی انٹیلی جنس موساد کا مذکورہ دفتر حزب اللہ کے رہنماؤں کو قتل کرنے اور پیجرز کے ساتھ ساتھ وائرلیس آلات کے ذریعے حملوں کا ذمہ دار تھا، آزاد میڈیا ذرائع کے مطابق حزب اللہ کے میزائل حملے کے وقت تل ابیب کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے زیر قبضہ وسطی علاقوں میں سائرن کو متحرک کیا، اسرائیلی میڈیا رپورٹس نے نقصان کی حد اور ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا، دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈروں کے قتل سے مزاحمتی تحریک کمزور نہیں ہوئی ہے، امام خامنہ ای نے کہا کہ حزب اللہ فتحیاب ہے اور اسرائیل اس مزاحتمی تحریک کو شکست دینے سے قاصر رہے گا، انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ کے چند اہم اور قابل قدر ارکان شہید ہوئے لیکن یہ ایسا نقصان نہیں تھا جس نے حزب اللہ کو تباہ کر دیا، خیال رہے دنیا کی سب سے بڑی غیر ریاستی فوجی قوت سمجھی جانے والی حزب اللہ حالیہ دنوں میں ہونے والے پے در پے حملوں کے باعث مشکلات کا شکار ضرور ہے لیکن اپنی عسکری قوت کے اظہار سے یہ بات ثابت کررہی ہے کہ وہ تنہا آدھی دنیا سے لڑرہی ہے، یہ واضح رہے کہ لبنان پر پیر کے روز کئے جانے والے حملے میں اسرائیلی فضائیہ نے امریکی بموں کا استعمال کیا تاکہ مزاحمتی محور کو باور کرایا جاسکے کہ تل ابیب کی پشت پر امریکہ موجود ہے۔
بدھ کو پہلی بار حزب اللہ نے قابض اسرائیلی حکومت کے خلاف لڑائی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا استعمال کیا ہے کیونکہ حزب اللہ جنگ کی آگ میں شدت پیدا نہ کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہے اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کررہی ہے لیکن اسرائیلی حکومت نے طاقت کے غرور اور طاقور ملکوں کی حمایت کی بناء پر لبنان کے گنجان آباد علاقوں پر وحشیانہ فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 558 شہری شہید ہوئے جن میں حزب اللہ کا ایک کمانڈر اور 50 سے زائد کمسن بچے اور 70 سے زائد عواتیں بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد پانچ ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، حزب اللہ کی جانب سے گزشتہ ایک سال سے جاری لڑائی کے دوران پہلی مرتبہ بیلسٹک میزائل کا استعمال کیا گیا ہے، مغربی انٹیلی جنس نے اپنی اپنی حکومتوں کو پہلے ہی حزب اللہ کی جانب سے سرپرائز حملوں کی اطلاع دیدی تھی جبکہ واشنگٹن نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی تل ابیب کے مفاد میں ہے اس کے باوجود غاصب اسرائیل کی موجودہ جنگ پسند حکومت فائربندی کے بجائے فرسودہ صیہونی عقائد کی بنا پر جنگ کو طول دے رہی ہے، لبنان کے گنجان آباد علاقوں پر اسرائیلی فضائیہ کی وحشیانہ بمباری نے جنگ کے شعلوں کو مزید بھڑکا دیا ہے اور حزب الللہ کو پہلی مرتبہ بیلسٹک میزائل استعمال کرنا پڑا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق اس میزائل حملے کے بعد اسرائیل کے بین گوریون ہوائی اڈے پر فضائی ٹریفک معطل کردی گئی تھی جسکی وجہ سے اسرائیلی شہری پینک کا شکار ہوکر اُن علاقوں تک محدود ہوگئے جہاں امکان ہے کہ وہ حملوں سے محفوظ رہیں گے، اسی دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنا نیویارک کا دورہ ملتوی کردیا ہے، جنھیں 25 ستمبر کو تل ابیب سے روآنہ ہونا تھا، خیال رہے غاصب اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو اور اُن کی جنگی کابینہ ایک ایسے بنکر میں موجود ہیں جو ایٹمی حملوں سے محفوظ رہنے کیلئے بنایا گیا ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کافی عرصے سے عوامی مقامات میں نہیں دیکھے گئے ہیں اور نہ ہی وہ پریس کانفرنس کرتے ہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ وہ کس مقام پر روپوش ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کے خواہشمند اسرائیلی شہری مسلسل اپنی حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ حماس کی جنگ بندی شرائط قبول کئے جانے کے بعد مذاکرات کے میز پر مسئلہ حل کریں، گزشتہ کئی دنوں کے بعد اسرائیل کی سول سوسائٹی نے ہفتے کے روز تل ابیب سمیت مختلف علاقوں میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے، اُدھر لبنانی مزاحمتی تحریک نے ایک روز قبل لبنان کی سرحد سے صرف 12 کلومیٹر کے فاصلے پر مقبوضہ شہر صفد کے شمال مغرب میں واقع اسرائیلی فوج کی شمالی کمان کے ہیڈ کوارٹر دادو بیس پر 50 راکٹ فائر کیے تھے، بدھ کی صبح حزب اللہ نے دارالحکومت بیروت میں اسرائیلی فضائیہ کی ایک کارروائی میں اپنے ایک سینئر کمانڈر اور لبنانی مزاحمتی تحریک کے ایک اور رکن کے قتل کا اعلان کیا، کمانڈر ابراہیم محمد قبیسی عرف حاج ابو موسیٰ اور حسین ہانی عزالدین عرف حاج فریس کے نام سے کی ہے، کمانڈر ابراہیم پر اسرائیلی حملوں میں چھ عام شہری شہید اور 18 زخمی ہوئے ہیں، اس بات میں شک نہیں ہے حزب اللہ کو ایسے دشمن کا سامنا ہے جس کا امریکہ اور یورپ کی پشت پناہی حاصل ہے لیکن بدھ کی صبح سویرےحزب اللہ نے تل ابیب پر بیلیسٹک میزائل مار کر طاقت کے یکطرفہ توازن کے تصور کو بل دیا ہے، اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے جب حزب اللہ کا کوئی میزائل تل ابیب کے علاقے تک پہنچا ہو۔