اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور اہلیہ بشری بی بی کی سزا معطل کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا ہے، اس کیس میں احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے انصاف دینے کے عمل کی جس طرح بے توقیری کی تھی اور اڈیالہ جیل میں عین انتخابات کے وقت توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لئے 10 سال کیلئے نااہل بھی کر دیا تھا، واضح تھا کہ اعلیٰ عدلیہ جج بشیر کے فیصلے کو معطل کردیں گی، لیکن عمران خان اور اِن کی اہلیہ کی سزائیں معطل ہونے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کوئی طاقت چاہتی تھی کہ عمران خان انتخابات میں حصّہ نہ لیں سکیں جو قبل از انتخابات دھاندلی کے زمرے میں آتا ہے، یاد رہے کہ تحریک انصاف کو فروری 2024ء کے انتخابات میں حصّہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جسکی وجہ سے اِن انتخابات کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاورق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ میں شامل جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا اس مقدمے میں نیب اپنا کوئی موقف پیش کرنا چاہتا ہے جس پر نیب کے پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ انھیں سزا کی معطلی پر کوئی اعتراض نہیں ہےلیکن اپلیں ابھی نہیں سنی جاسکتیں، عدالت نے نیب کے پراسیکوٹر کے بیان کے بعد مجرمان کی سزا معطلی کےخلاف درخواستیں منظور کرلیں، توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی کے باوجود سابق وزیر اعظم جیل سے باہر نہیں آسکیں گے کیونکہ وہ سائفر کے مقدمے میں قید ہیں جبکہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کو عدت والے مقدمے میں سزا سنائی گئی ہے۔
1 تبصرہ
حق کی فتح منانے کے دن قریب ہیں، انشا اللہ ججز نے جو ہمت دکھائی ہے وہ ضرور رنگ لائے گی