پاکستان کے سب سے زیادہ مقبول لیڈر اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جیل میں مقدمے کے سماعت کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وقت کے یزید کی کبھی غلامی نہیں کروں گا، جیل میں مرنے کے لئے تیار ہوں، میں جب تک زندہ ہوں لڑوں گا، ایک سال ہونے والا ہے مجھے چکی میں ٹھہرایا ہوا ہے، سخت گرمی کے باوجود میں اس کی شکایت نہیں کروں گا، جب تک زندہ ہوں میں عوام کے حق کی جنگ لڑتا رہونگا، میں لا الہ الا اللہ کہنے والا ہوں، ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت کیسز کی سماعت کے دوران پسند ناپسند نہیں ہونی چاہیے، پی ٹی آئی اور میرے مقدمات کے ہر بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیسے آجاتے ہیں؟ میرے وکلا نے قاضی فائز عیسی کی ہر بینچ میں موجودگی پر اعتراض کیا ہے، اب ہمیں شک ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملنا، جسٹس گلزار کے پانچ رکنی بینچ نے بھی کہا تھا کہ قاضی فائز عیسٰی ہمارے کیس نہیں سن سکتے، ہمارے وکلا کا خیال ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملے گا، اس لیے ہمارے کیسز کسی اور کو سننے چاہیے، اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اور ہمارا وزیر خارجہ افغانستان کیوں نہیں گیا ؟ جب تک افغانستان سے تعلقات بہتر نہیں ہوتے ہم کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے نہیں جیت سکتے، جب تک افغان حکومت سے تعاون نہ ملے، آپ یہ جنگ نہیں جیت سکتے۔
پاکستانی لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ آپ آپریشن کریں گے، طالبان بھاگ کر افغانستان کے اندر چلے جائیں گے، جب تک افغان حکومت ساتھ نہ دے 2500 کلومیٹر طویل بارڈر پر یہ جنگ جیتنا ممکن نہیں، ہمارے دور میں این ڈی ایس اور غنی حکومت آپس میں ملے تھے، میں اس کے باوجود افغانستان گیا اور بات چیت کی، عمران خان کا کہنا تھا کہ مریم نواز، نواز شریف، خواجہ آصف کے بیانات کی ویڈیوز موجود ہیں، خیبر پختونخوا حکومت کو کہوں گا ان کی ویڈیوز نکال کر ان پر خیبر پختونخواہ میں ایف آئی آرز درج کریں۔