وفاق دارالحکومت میں جماعت اسلامی کے دھرنے کے حوالے سے اسلام آباد پولیس نے ڈی چوک سے متعدد کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مزید گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، تفصیلات کے مطابق گرفتار کارکنان کو قیدی وین میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ ڈی چوک آنے والے راستوں کو پولیس و انتظامیہ نے کنٹینر لگا کر بند کر دیا ہے، شہر کے داخلی راستوں پر بھی کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں جبکہ شہر کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں پر ٹریفک کے لیے صرف ایک لائن کھلی رکھی گئی ہے۔ ایک لائن کھولنے کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ شہری شدید پریشان ہیں، فیض آباد پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ واٹر کینن اور آنسو گیس سے لیس پولیس نفری فیض آباد پہنچا دی گئیں، دھرنے کے شرکاء سے نمٹنے کے لیے آپریشنل پولیس کو پولیس لائنز سے 10 ہزار آنسو گیس کے شیل جاری کر دیے گئے جبکہ زیرو پوائنٹ پل کے نیچے دو لینز کھول کر باقی کنٹینرز لگا دیئے گئے، تین سرکاری اسپتالوں کے سربراہان کو شعبہ ایمرجنسی سوموار تک ہائی الرٹ رکھے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اُدھر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ عوام کی طاقت کو کنٹینر لگا کر نہیں روکا جا سکتا، ہم پُرامن رہنا چاہتے ہی، وفاقی دارالحکومت میں جماعت اسلامی کے دھرنے اور ملک بھر میں کریک ڈاؤن، کارکنوں کی گرفتاریوں اور قافلوں کو روکنے کے علاوہ رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج دھرنے کے لئے بھرپور جوش سے ملک بھر سے قافلے روانہ ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی تمام تر فسطائیت کے بعد بھی کارکنان کو کہتا ہوں کہ مینیج کریں اور دھرنے میں پہنچیں، ہم پُرامن لوگ ہیں اور پُرامن رہنا چاہتے ہیں، اس کی ذمے داری حکومت پر آتی ہے کے وہ کیسے امن قائم رکھتے ہیں۔ تمام نمائندگان کو کہتا ہوں، جہاں رکاوٹ ملے وہیں دھرنا دے دیں۔ ایک دھرنے کو کئی دھرنوں میں تبدیل کریں گے، کارکنان کو کہتا ہوں رکاوٹ کے آگے دھرنا دے کر قیادت کی کال کا انتظار کریں۔