حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غاصب اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان میں دراندازی شروع کرنے کے بعد سے کم از کم سترہ اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، لبنانی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ جنوبی لبنان میں واقع قصبے میں اسرائیل کی گولانی بریگیڈ کے خلاف یہ تیسرا حملہ تھا جو دھماکہ خیز دیوائس سے کیا گیا، جمعرات کو اسرائیلی میڈیا بتایا ہے کہ جنوبی لبنان میں مارون الراس کے قریب حزب اللہ کے جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیلی فوجیوں کے ایک گروپ پر دھماکہ خیز ڈیویس سے حملہ کیا گیا جس کے بعد علاقے میں ہیلی کاپٹروں کو بھیجا گیا جو ہلاک اور زخمی اسرائیلی فوجیوں کو لیکر چھانوی پہنچا دیا گیا، اس دوران حزب اللہ نے فوج کے طبی ہیلی کاپٹرز کو محفوظ راستہ فراہم کیا، جمعرات کو لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے جنگجوؤں نے جنوبی لبنان میں متعدد محاذوں پر غاصب اسرائیلی فوج کی زمینی پیش قدمی کی ہر کوشش کو پسپا کر دیا، اس دوران اسرائیلی فوج کو بھاری نقصان بھی اُٹھانا پڑا، حزب اللہ کے جنگجو ہر اُس مقام کو نشانہ بنا رہے ہیں جہاں دشمن کے فوجی جمع ہوتے ہیں جبکہ اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کے اندر توپ خانے کے گولوں اور راکٹوں سے حملہ جاری رکھے ہوئے ہیں، حزب اللہ کے حملوں نے اب تک لبنانی سرزمین میں اسرائیلی قدم جمانے نہیں دیا اور نہ ہی دشمن کی فوج کو آپریشن کرنے کی اجازت دی۔
واضح رہے اسرائیلی حکومت جنگی محاذوں سے مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کو دور رکھتی جبکہ جنگی خبروں پر سخت سنسر شپ عائد کی ہوئی ہے اور ہلاکتوں اور فوجی نقصان کو کم ظاہر کرکے درست اعداد و شمار فراہم نہیں کرتی ہے، دوسری طرف ایک لبنانی سیاسی تجزیہ کار کارڈف یونیورسٹی کے لیکچرر امل سعد نے حال ہی میں حزب اللہ کی آپریشنل صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی افواج جنوبی لبنان پر زمینی حملے کی کوششیں ناکام رہیں گی کیونکہ سرحدوں پر مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے جنگجو دشمن کا انتظار کررہے ہیں، اُنھوں نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ حزب اللہ کی صلاحیت اس کی آپریشنل لچک اور اس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈھانچے کو جھٹکوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہے، جس کا ثبوت غاصب اسرائیل کو میدان جنگ میں مل رہا ہے۔