<لاہور ہائیکورٹ میں سابق ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ کو ابھی تک معلوم نہیں کہ انکا افسر جیل سے غائب کیسے ہوگیا، اسکا مطلب یہ ہے کہ اڈیالہ جیل میں قیدی اور عملہ بھی غیر محفوظ ہے، لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں سابق ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ جیل محمد اکرم کی مبینہ گمشدگی سے متعلق ہونے والی سماعت جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کی، سابق ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ محمد اکرم کی اہلیہ اپنے بیٹے اور وکیل ایمان مزاری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں، دورانِ سماعت سابق ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ جیل محمد اکرم کی وکیل ایمان مزاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ محمد اکرم 14 اگست سے لاپتہ ہیں پولیس اور کوئی سکیورٹی ادارہ مغوی متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کررہا، ہمیں شک ہے کہ محمد اکرم خفیہ اداروں کی تحویل میں ہیں، اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سابق ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کون سے خفیہ ادارے کے پاس ہیں؟ عدالت کسے ہدایات جاری کرے؟ ہم مفروضوں پر تو کسی کو کوئی ہدایات جاری نہیں کرسکتے، اس معاملے سے متعلق ہونے والی سماعت کے دوران 19 اگست کو وزارتِ دفاع کو رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا گیا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے متعلقہ وزارات کی جانب سے ڈپٹی سپرینڈنٹ محمد اکرم سے متعلق اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔
وزارتِ دفاع کی جانب سے منگل کے روز عدالت میں جمع کروائی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ محمد اکرم وزارت دفاع کے ماتحت کسی ادارے کی تحویل میں نہیں، محمد اکرم سے متعلق انٹیلی جنس ایجنسیز سے بھی معلومات حاصل کی گئیں اور وزارت دفاع کی حد تک سابق ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم سے متعلق درخواست نمٹائی جائے، عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے جیل انتظامیہ کو ابھی تک پتہ نہیں کے ان کا افسر جیل سے غائب کیسے ہوگیا، اسکا مطلب یہ ہے کہ اڈیالہ جیل میں قیدی سمیت عملہ بھی غیر محفوظ ہے، عدالتی ریمارکس میں مزید کہا گیا کہ رٹ آف دی سٹیٹ کہاں گئی؟ ہر کوئی اپنا فریضہ ادا کرے تو کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہوسکتی، جیل حساس جگہ ہے جیل کا افسر غائب ہے پولیس کا کام ہے اسکو ڈھونڈے، اسی کے ساتھ عدالت نے سی پی او راولپنڈی کو 29 اگست کو پھر طلب کرتے ہوئے سماعت 29 اگست تک ملتوی کردی، واضح رہے کہ ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ محمد اکرم چند روز پہلے مبینہ طور پر لاپتہ ہو گئے تھے، تاہم محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق مذکورہ جیل افسر سکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہیں اور محمد اکرم سابق وزیر اعظم عمران خان کی سکیورٹی پر تعینات تھے، محمد اکرم کی اہلیہ نے اپنے شوہر کی بازیابی کے لئے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر عدالت نے وزارت دفاع سے جواب طلب کرنے کے ساتھ ساتھ اڈیالہ جیل کے سپرنٹینڈنٹ کو ذاتی حثیت میں پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔