رواں سال حج کے دوران شدید گرمی اور بدانتظامی کے باعث ابتک کم از کم 550 عازمین جاں بحق ہوگئے، اور کئی سو افراد ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جو اس سال شدید درجہ حرارت کی وجہ سے حج میں بدانتظامی کی نشاندہی کرتا ہے، واضح رہے سعودی حکومت نے گذشتہ کئی سالوں سے حج کے انتظامات کو نجی شعبے کے حوالے کرنا شروع کردیا ہے، جس کی وجہ سے حجاج کے اخراجات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگیا ہے، رپورٹس کے مطابق منگل کو دو عرب سفارت کاروں نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں کم از کم 323 مصری شامل ہیں، جن میں سے زیادہ تر گرمی سے متاثر ہوئے تھے، سفارت کاروں میں سے ایک نے بتایا کہ وہ تمام لوگ گرمی کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے سوائے ایک کے جو ہجوم میں زخمی ہونے کے باعث انتقال کرگئے، ایک سفارت کار نے مزید کہا کہ کل تعداد مکہ کے المعیسم محلے میں واقع ہسپتال کے مردہ خانے سے موصول ہوئی ہے، سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ اس میں کم از کم 60 اردنی باشندے بھی جاں بحق ہوگئے، جو کہ عمان کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے 41 کی سرکاری اعداد و شمار سے زیادہ ہے۔
قبل ازیں منگل کو مصر کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ قاہرہ حج کے دوران لاپتا ہونے والے مصریوں کی تلاش کے لئے سعودی حکام کے ساتھ تعاون کر رہا ہے، اگرچہ وزارت کے ایک بیان میں چند افراد کے انتقال کا ذکر کیا گیا ہے لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا ان میں مصری شہری بھی شامل ہیں یا نہیں، سعودی حکام نے گرمی سے متاثرہ 2 ہزار سے زائد حاجیوں کے علاج کرنے کی اطلاع دی تھی لیکن اتوار کے بعد سے اس اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ نہیں کیا اور نہ ہی جاں بحق ہونے والوں کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں، واضح رہے کہ گزشتہ سال حج کے دوران مختلف ممالک کی جانب سے کم از کم 240 زائرین کی موت کی اطلاع دی گئی تھی، جن میں زیادہ تر انڈونیشیائی شامل تھے۔