لبنانی تنظیم حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل کے شمال میں ایک فضائی دفاعی اڈے کو کیٹوشیا راکٹوں سے حملے کا نشانہ بنایا ہے، یہ اڈا صفد شہر سے 12 کلو میٹر دور ہے، اسرائیلی میڈیا نے جمعہ کی صبح بتایا کہ لبنان کی سمت سے راکٹوں کی بارش ہونے کے بعد صفد شہر اور بیریا ٹاؤن میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی، یہ دونوں علاقے اسرائیل کے زیر قبضہ بالائی جلیل میں واقع ہیں، اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق راکٹ حملے کے نتیجے میں بیریا کے علاقے میں بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی، اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں آگ بجھانے کا کام جاری ہے، اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ صفد کے علاقے میں خطرے کے سائرن بچائے گئے جانے جس کے بعد لبنان سے 20 کے قریب راکٹ اسرائیل کی سمت مختلف اہداف پر داغے گئے، اسرائیلی فوج کے مطابق زیادہ تر راکٹوں کو فضا میں روک دیا گیا جب کہ بقیہ راکٹ کھلے علاقوں میں گرے، تاہم اسرائیلی فوج کے بیان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی کیونکہ اسرائیلی میں جنگی خبروں کو نشر اور شائع کرنے پر پابندی ہے اور صرف اسرائیلی فوج کے بیانیہ ہی نشر اور شائع کیا جاتا ہے، سوشل میڈیا پر زیر گردش وڈیو کلپوں میں صفد اور بیریا پر راکٹوں کے داغے جانے کی کارروائیاں دکھائی گئی ہیں جس میں بیریا کے فضائی اڈے کی تباہی دیکھی جاسکتی ہے جبکہ دوسری طرف ایمبولنس کی قطاریں فضائی اڈے کی جانب جاتی ہوئی دیکھی جارہی ہیں۔
یاد رہے کہ سات اکتوبر (2023) کے بعد سے لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر تقریبا روزانہ کی بنیاد پر لڑائی دیکھی جا رہی ہے، 7 اکتوبر کو غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے شروع ہونے کے بعد دو طرفہ محدود لڑائی کے نتیجے میں اب تک لبنان میں کم از کم 610 افراد شہید ہو چکے ہیں، ان میں 394 عام شہری اور 135 حزب اللہ کے ارکان شامل ہیں، علاوہ ازیں ہزاروں لبنانی شہری بمباری کے نتیجے میں اپنے گھروں کو چھوڑنے اور جنوبی لبنان سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے، دوسری جانب اسرائیل میں حکام کے مطابق حزب اللہ کے حملوں میں اب تک کم از کم 24 فوجی اور 26 آئی ڈی ایف مارے جا چکے ہیں جبکہ اسرائیل کے زیر قبضہ شمالی علاقوں کے 60 ہزار یہودی آبادکار اسرائیل کے وسطی علاقوں میں پناہ حاصل کرچکے ہیں، جن پر تل ابیب حکومت گزشتہ دس ماہ کے دوران 862 ملین ڈالر خرچ کرچکی ہے۔