تحریر: محمد رضا سید
جمعہ کے روز حزب اللہ نے زیرزمین میزائل سٹی کی ویڈیو جاری کرکے اسرائیلی دشمن کو اپنی طاقت کا احساس دلایا ہے جو گزشتہ ایک ماہ کے دوران متعدد مرتبہ لبنان پر حملہ آور ہونے کی دھمکیاں دے چکا ہے، اس کے بعض غیر محتاط وزراء نے لبنان کو مٹی کا ڈھیر بنانے کی بھی دھمکیاں دیں ہیں، اس کشیدہ صورتحال میں حزب اللہ نے زیرزمین چھاؤنی کے اندر جدید ترین میزائل سسٹم کی ویڈیو جاری کرکے تل ابیب کو لبنان پر حملے کرنے کی خواہش پر مبنی خواب کو چکنا چور کردیا ہے، اسرائیل کو پیغام دیا گیا ہے کہ اگر اُس نے لبنان پر حملہ کیا تو تل ابیب بھی محفوظ نہیں رہ سکے گا، حزب اللہ کی زیرزمین فوجی چھاونی ایک شہر کی طرح بنائی گئی ہے، جہاںاسرائیل کے زیر قبضہ شمالی علاقوں میں جنگی محاذ کیلئے کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام قائم ہے، اس شہر نما چھاؤنی میں دو ہزار سے زائد ہائی ٹیک فوجی آلات چلانے کی تربیت رکھنے والے اہلکار دن رات اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں اوراس کی فوجی نقل و حرکت سمیت فوجی اور سرکاری تنصیبات پر نظر رکھتے ہیں، ویڈیو کو جاری کرتے ہوئے حزب اللہ کے ملٹری میڈیا نے بتایا ہے کہ اس چھاؤنی کا ابتدائی اور اختتامی مقام کے بارے میں معلومات انتہائی مخفی رکھی گئی ہیں، دفاعی مبصر میلاد الحریری کے مطابق حزب اللہ نے ویڈیو جاری کرکے اپنی طاقت کا بھرپور اظہار کیاہے اُن کے مطابق زیرزمین دیو ہیکل فوجی تنصیات صرف چند بڑی طاقتوں کے زیر استعمال ہیں جن میں روس اور امریکہ شامل ہیں، اُن کے بقول حزب اللہ کی صرف یہ ایک چھاؤنی نہیں جو لبنان کے جنوب میں بیلو لائن کےقریب کسی نامعلوم پر قائم ہے، جو اعلیٰ پیمانے کے کلسٹر بموں کے حملے کی تاب برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
دفاعی مبصر میلاد الحریری کے مطابق حزب اللہ کے زیر کنٹرول اس قسم کی زیرزمین فوجی تنصیبات لبنان کے شمال اور شام اور لبنان کے سرحدی علاقوں میں قائم ہیں جہاں تزویراتی اثاثے موجود ہیں، حزب اللہ کی زیر زمین فوجی تنصیبات کو دو اہم ملکوں نےسٹلائٹ کی سہولتیں مہیا کی ہیں ، حزب اللہ کی جاری کردہ فوٹیج میں کم اور زیادہ رینج کے میزائلوں کو دکھایا گیا ہے جو انتہائی بہترین تحفظ اور رازداری کو ظاہر کرتی ہے، یہ سہولت، جو کہ گہرائی میں زیر زمین واقع ہے، نہ صرف دشمن کی انٹیلی جنس صلاحیتوں سے دور ہے بلکہ یہ دشمن کی جانب سے نشانہ بننے سے تحفظ بھی فراہم کرتی ہے، محل وقوع کی رازداری اور قلعہ بندی حزب اللہ کی میزائل صلاحیتوں کو اسرائیلی حملے سے محفوظ رکھتی ہے،ساڑھے چار منٹ کی جاری کردہ ویڈیو میں زیر زمین گہرائی میں قائم دیو ہیکل فوجی تعمیرات اسٹریٹجک سائنس کے اصولوں کے مطابق بنائی گئی ہیں جو اسرائیلی کی کسی ایک غلطی کے جواب میں لبنان کی جانب سے اُسے سخت نقصانات پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہیں کیونکہ یہ سکینڈ دیفنس لیئر ہے، جس کے بارے میں دشمن کے پاس انٹیلی جنس اطلاعات نہیں ہیں، جہاں اسلامی مزاحمتی تحریک کی خاص کر میزائل صلاحیتیں لبنان کے دفاع کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔
دوسری طرف حزب اللہ کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو نے تل ابیب میں فوجی ماہرین اور سیاستدانوں کے درمیان ہلچل مچادی ہے، اسرائیلی میڈیا نے اسے غیر معمولی اور خطرناک قرار دے رہا ہے، یروشلم پوسٹ نے رپورٹ کیا، سرنگیں ایک زیر زمین نیٹ ورک کا حصہ معلوم ہوتی ہیں جس میں میزائلوں کے ساتھ ساتھ بجلی پیدا کرنے کے وسائل ، ہائی ٹیکنالوجی اور کمپیوٹرز بھی شامل ہیں، دی یروشلم پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سرنگوں کے اندر وسیع جگہ موجود ہے جس میں ٹنوں کے حساب سے گولہ بارود رکھنے کے علاوہ کئی ہزار فوجی گاڑیاں اور ٹرکوں کو رکھنے اور گزارنے کی صلاحیت ہے، اسرائیل کےعبرانی روزنامہ یدیوتھ احرونوت نے کہا کہ حزب اللہ کی جاری کردہ ایک غیر معمولی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑی سرنگوں کے اندر میزائل بردرا ٹرک موجود ہیں، دیوہیکل سرنگیں کمپیوٹر اور لائٹنگ سے لیس دکھائی دے رہی ہیں، اس سہولت کا سائز اور گہرائی ہزاروں ڈرونز اور ہوائی جہازوں کو بھی ہینگر کر سکتی ہے، معارف اخبار نے یہ کہتے ہوئے تبصرہ کیا حزب اللہ نے پہلی بار ایک زیر زمین شہر کی نقاب کشائی کی ہے، ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے ٹرکوں میں راکٹ لانچر نصب ہیں ۔
حزب اللہ نے اپنے ملٹری میڈیا آؤٹ لیٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں عماد 4کی جن سہولت کا انکشاف کیا، اس میں ایک پیچیدہ سرنگ نیٹ ورک، میزائل لانچ پیڈز اور باہر کی طرف کھلنے والے دروازے ہیں جو پہلے سے طے شدہ اہداف کی طرف پروجیکٹائل کو لانچ کرنے کے لئے استعمال کیے جا سکتے ہیں، لبنان کے المیادین ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سہولت کو ایک محفوظ مواصلاتی نیٹ ورک سے بھی منسلک کیا گیا ہے جو اسے بیرونی دنیا سے جوڑتا ہے، مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے ویڈیو کے کیپشن میں اسرائیلی حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر اس نے لبنان کو ایک اور جنگ کی زد میں لانے کی کوشش کی تو اسے ایک ایسی تقدیر اور حقیقت کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا اسرائیلیوں نے کبھی توقع نہیں تھی، ہمارے ساتھ جنگ شروع کی توپورے فلسطین کے علاوہ لبنان کی سرحد سے لے کر اردن کی سرحد تک بحیرہ احمر ، کریات شمونہ سے ایلات تک پھیلے گی آخری دو مقامات کا حوالہ دو شہروں کا ہے جو بالترتیب اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کے شمالی اور جنوبی حصوں میں واقع ہیں۔