خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ امریکی ایجنڈے اور پالیسیوں پر عمل کر کے ہمارے خلاف آپریشن کیا گیا جس کا فائدہ نہیں نقصان ہوا، میں بحیثیت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اعلان کرتا ہوں کہ اس صوبے میں فوجی آپریشن نہیں ہونے دیں گے اب سے اپنے صوبے کے فیصلے ہم خود کریں گے، بنوں امن مارچ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی صدیوں پر محیط تاریخ ہے اور پاکستان کو آزاد کرانے میں پختونخوا اور پشتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے اور کشمیر کو آزاد کرانے میں بھی خیبرپختونخوا نے اہم کردار ادا کیا ہے، انہوں نے کہا کہ 1965ء کی جنگ میں اسلحہ و بارود پختونخوا کے قبائل اور عوام نے اپنی فوج کو دیا ہے، ہم نے تن من دھن کے ساتھ اپنے ملک، عوام، قوم سے وفاداری کی لیکن غلط پالیسیاں بنانے والے اور ہمارے اوپر تھوپنے والے لوگوں اور امریکا کے غلاموں نے ایسی پالیسیاں بنائیں کہ جس کی وجہ سے ہمیں بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے، ان کا کہنا تھا کہ امریکی ایجنڈے اور پالیسیوں پر عمل کر کے ہمارے خلاف آپریشن کیا گیا، ان آپریشنوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ نقصان ہوا ہے، تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ بنوں جرگے کے تمام 16 مطالبات منظور کرتے ہیں، میرے پاس دستخط شدہ دستاویز موجود ہے لیکن ہمارے اندر اور باہر ایسے عناصر موجود ہیں جو ہر بات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں، آپ ہی کے 16 نکات میں ایک نکتہ تھا کہ مدارس، کسی گھر یا خفیہ ٹھکانہ سمجھے جانے والے کسی بھی مقام پر کوئی اور ادارہ نہیں بلکہ ہماری انتظامیہ اور پولیس جائے گی اور وہ ہی صرف معاملے کو حل کرے گی۔
گنڈا پور نے کہا کہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ہم آپریشن والی کارروائی کریں گے لیکن سارے پختونخوا کے عوام سن لیں کہ مدرسے کے بچے ہمارے دلوں کے بہت قریب ہیں کیونکہ جو تعلیم وہ حاصل کر رہے ہیں وہ ہمارے دین کی تعلیم ہے، ہم نے بجٹ میں بھی مدرسوں کیلئے پیسہ رکھا ہے جبکہ مدرسوں اور مساجد میں سولر پینل بھی لگا رہے ہیں، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ تمام پختونخوا کے عوام سن لو اور اپنی اصلاح کر لو ورنہ سزا کے لئے تیار رہو، کسی بھی نام یا کسی ادارے کے نام سے بھی کوئی مسلح گروہ یا مسلح شخص پختونخوا میں نظر نہ آئے۔