تحریر: محمد رضا سید
ایران نے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام کے دارالحکومت دمشق میں لوٹ مار کے واقعات رونما ہورہے ہیں مسلح گروہ حیات تحریر الشام نے لوگوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا ہے اور گھروں سے باہر نکلنے والے لوگوں کو براہ راست مارنے کا حکم دیا ہے دمشق سمیت شام بھر میں حالات کشیدہ ہیں اسی دوران ایک ہجوم نے ایرانی سفارت خانے پر حملہ کردیا، اتوار کو آن لائن گردش کرنے والی ویڈیوز میں عسکریت پسندوں کو سفارتی مشن کے باہری حصے میں شہید ایرانی انسداد دہشت گردی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کی تصویر کے پوسٹرز کو پھاڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے، انہوں نے سفارت خانے کی کھڑکیاں بھی توڑ دیں اور اس کے دفاتر کو لوٹ لیا، جس کے بعد سعودی ، متدہ عرب امارات سمیت متعدد ملکوں کے سفارتخانوں پر سکیورٹی بڑھا دی ہے، دمشق میں سفارت خانے میں توڑ پھوڑ کے واقعہ پر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بغائی نے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کا بنیادی اصول ہے کہ کسی بھی صورت میں سفارتی اور قونصلر احاطے اور مشنز کی سلامتی اور حفاظت کا تحفظ کیا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ دمشق میں ایرانی سفارت خانے اور اس کے عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری حکمت عملی اختیار کی گئی ہے۔
ایرانی ترجمان نے نوٹ کیا کہ دمشق میں ایران کے سفیر اور سفارت خانے کا عملہ مکمل محفوظ ہے اور سفارتی عملے کو دمشق سے نکالنے کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ہے شام کے وزیراعظم جلالی نے دمشق میں داخل ہونے والے مسلح گروہوں سے سفارت خانون اور سفارت عملے کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے بات چیت کی ہے، مسلح گروہوں کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کسی ملک کا سفارتخانہ یا اسکا عملہ غیر محفوظ محسوس نہ کرئے، ایرانی ترجمان نے کہا کہ شام میں پیش رفت میں بااثر فریقوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اسلامی جمہوریہ ایران نے اس مسئلے کے بارے میں خبردار کیا ہے اور اس طرح کے حملوں کی تکرار کو روکنے پر زور دیا ہے، عسکریت پسندوں نے 27 نومبر کو شام کے حلب اور ادلب کے آس پاس کے دیہی علاقوں پر دو طرفہ حملہ کیا، اس کے فوراً بعد، انہوں نے دمشق میں داخل ہونے سے پہلے شام کے کئی شہروں بشمول حما، حمص، درعا اور سویدہ پر قبضہ کرلیا۔
شام میں صدر بشار الاسد کے مستعفی ہونے اور ماسکو جانے کے باوجود اسرائیلی فوج کے جنگی طیاروں نے چند گھنٹوں بعد ہی دمشق اور شام کے کئی دوسرے حصوں پر سلسلہ وار فضائی حملے کئے، سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے اتوار کو دمشق میں المزہ فوجی اڈے اور ملک کے جنوبی السویدہ حصے میں خلخلہ کو نشانہ بنایا، جنگی طیاروں نے دمشق کے کفر سوسہ ضلع میں ایک بڑے سکیورٹی کمپلیکس کو بھی نشانہ بنایا اور دارالحکومت کے مضافات میں متعدد رہائشی علاقوں پر بمباری کی، اطلاعات کے مطابق دمشق میں فضائی حملوں کے بعد زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جنوب میں درعا کے دیہی علاقوں میں بھی حملوں کی اطلاع ملی ہے، اہداف میں ہتھیاروں کے ڈپو، فضائی دفاعی بیٹریاں اور میزائل بنانے کی سہولیات شامل تھیں، اسرائیلی فورسز نے اس سے قبل شام کی سرزمین پر حملہ کیا اور کرد عسکریت پسند گروپوں کے عرب ملک پر قبضہ کرنے کے بعد اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کے قریب جنوب مغربی شہر قنیطرہ میں داخل ہوئے جبکہ کرد اور بعض عرب مسلح گروہوں نے اسرائیلی پیشرفت کا نوٹس نہیں لیا اور اس پر تل ابیب سے احتجاج کیا ہے، حکومت کے میڈیا نے خان ارنبہ میں اسرائیلی ٹینکوں کے داخل ہونے کی بھی اطلاع دی جو قنیطرہ کے شمال مشرق میں اور مقبوضہ گولان کی سرحد سے پانچ کلومیٹر دور ہے، اطلاعات کے مطابق قابض اسرائیلی فوج شام کی سرحد پر ایک بڑی خندق کھود رہی ہے، اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی فورسز کو گولان کی پہاڑیوں میں ایک بفر زون پر قبضہ کرنے کا حکم دیا جو شام کے ساتھ 1974 کے جنگ بندی معاہدے کے ذریعے قائم کیا گیا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ شام میں بشار السد حکومت کے خاتمے کیساتھ ہی دمشق کے ساتھ 1974 کا معاہدہ ختم ہو گیا ہے، حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے عسکریت پسندوں کی قیادت میں مسلح گروپوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے شام کے دارالحکومت پر مکمل قبضہ کر لیا ہے اور اسد حکومت ختم ہوچکی ہے، اسرائیل جو حیات تحریر الشام اور ترکیہ کے حامی کرد گروہوں کا سب سے بڑا حمایت کنندہ کی حیثیت سے فرنٹ پر ترکیہ کیساتھ شامل تھا شام کی سالمیت اور حاکمیت کو چیلنج کررہا ہے، اسرائیل کی شامی علاقوں پر بمباری اور فوجوں کی پیش قدمی ترک نواز مسلح گروہوں کے تعاون اور حمایت سے جاری ہے۔