پاکستان الیکشن کمیشن نے انتخابات میں حصّہ لینے والے اُمیدواروں کو فارم 45 پر بھی زرلت دیا تھا لیکن یہ فارم ابھی تک الیکشن کمیشن کی سائٹ پر نہیں لگائے گئے جبکہ جعل سازسی کے ذریعے طاقتور ادارے کے آنکھوں کے تارے بنے ہوئے سیاستدانوں کو منتخب ہونے کا پروانہ جاری کردیا، ملک کے اندر اور باہر شور مچاہوا ہے کہ دھاندلی زدہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا اجلاس غیرقانونی ہے مگر بزعم خود پاکستان کا بادشاہ سمجھنے والے نے الیکشن کمیشن سے وہ سب کچھ کروا لیا، جس نے الیکشن کمیشن کو عوامی عدالت میں لاکحڑا کیا، وہ سیاستدان جو کرپشن کے مقدمات کا سامنا کررہے تھے نام نہاد بادشاہ کے حکم کی پابندی کرتے ہوئے قومی اسمبلی کو منتخب اسمبلی کا درجہ دلوانے کیلئے جی حضوری کررہے ہیں، سابق آرمی چیف قمر باجوہ کیلئے کرپشن ملک کا سب سے بڑا مسئلہ نہیں تھا اور آج کی آرمی قیادت کیلئے بھی یہی اُصول پالیسی میکنگ کا منبع ہے، کرپشن ختم کرنا اور کرپٹ لوگوں کو سزائیں دلوانا اُن کیلئے دلچسپی سے خالی موضوع ہے ورنہ ایسا ممکن نہیں تھا کہ جنھیں نے خود راندَۂِ دَرگاہ بنائے سیاستدانوں کو کرپشن کا بادشاہ اور ملک کا دشمن کہا تھا وہ آنکھوں کا تارا بن گئے۔
پاکستان کی دھاندلی زدہ قومی اسمبلی نے شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب کرلیا، شہباز شریف صرف اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارہ نہیں ہیں بلکہ وہ امریکہ اور برطانیہ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بھی ہیں، بلاول بھٹو بھی امریکی اسٹیبلشمنٹ کے قریب ہونے کی غرض سے جب وہ وزیرخارجہ تھے وقفے وقفے سے واشنگٹن یاترا کرتے تھے مگر اُن کا لڑکپن اور غیر سنجیدہ رویہ آڑے آگیا حالانکہ وہ ٹرانسجنڈر کےحقوق کیلئے پاکستان میں سب سے سرگرم آواز ہیں اور مغربی افکار کی جس طرح بلاول ترجمانی کرتے سےشاید شہباز شریف نہ کرسکیں لیکن سوال وہی ہے کتّا نجسِ عین ہے، قومی اسمبلی سے وزیراعظم منتخب کرالیں، صوبائی اسمبلیوں سے وزرائے اعلیٰ منتخب کرلیں مگر قومی اسمبلی پاک کیسے کرسکتے ہیں، فارم 45 کا تصفیہ ہوئے بغیر اسے منتخب اسمبلی کا درجہ نہیں مل سکے گا کیونکہ عوام کے ووٹوں کی چوری ہوئی ہے، لوگوں نے قیدی نمبر 804 کو ووٹ دیا مگر ووٹ نکلے نوازشریف مریم شریف، شہباز شریف، زرداری شریف بلاول شریف فریال شریف اور اِن جیسے 200 شریفوں کے بیلٹ باکس سے حیرانگی تو دنیا کو ہورہی ہے، خود منتخب ہونے اپنے آپ کو منتخب نہیں سمجھ رہے چہرے لٹکے ہوئے ہیں اور ضمیر چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ تم غاصب ہو عوام کو دھوکہ دے رہے ہو مگر ڈنڈے کا خوف ضمیروں کو چابُک کے ذریعے خاموش کرانا پڑرہا ہے۔
وزیراعظم بننے کے بعد شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قیادت اور ہم نے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، ہم نے کبھی بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں، نواز شریف کی حکومت کا تین بار تختہ الٹا گیا مگر انہوں نے پاکستان کے مفادات کیخلاف کیخلاف بات کرنے کا سوچا بھی نہیں، بڑا صبر کرنا پڑتا ہے یہ باتیں سنکر، نوازشریف اور مریم نے جنرلز کے نام لے لے کر لعن طعن کی، زرداری نے کرپشن مقدمات کھلنے پر اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کی یہ لوگ عوام کو بے وقوف سمجھتے ہیں، حالات کسی وجہ سے بدلے ہوئے ہیں ورنہ فوج سے محبت کرنے والا تو اڈیالہ جیل میں ہے اور بے گناہی کی سزا کاٹ رہا ہے جبکہ فوجی جنرلز سے سودا بازی کرنے والے قومی اسمبلی میں بیٹھے ہوئے ہیں، میاں نوازشریف 2018ء میں مریم نواز کے مشوروں پر چلنے کے بجائے شہبازشریف کا مشورہ مان لیتے تو اتنی بڑی مشق نہیں کرنی پڑتی اور ملک کا نقصان بھی نہیں ہوتا اور اگر عمران خان جنرلز کی بیساکھیوں پر اقتدار نہ لیتے تو آج عوام آزادی کی جنگ نہ لڑ رہے ہوتے۔
7 تبصرے
Aik pagal ko pm bana dia hai
شکیل صاحب یہ پاگل نہیں ہے سب کو پاگل بنا رہا ہے
Shahbaz Sharif is mentally ill, marriage is his hobby, army generals have come to take him, but this will prove to be an unwise friend for him.
There have always been fake elections in Pakistan and the army is involved in it, political governments in Pakistan are dismissed due to the displeasure of military generals, this is the reality of Pakistan.
zardari ney shabaz ko jokker kaha or ab wo is kay bazoo mai bath gaya
پاکستان میں سب دو نمبری شل رہی ہے عوام بھی پاگل ہے اور وزیراعظم بھی کیسی کیسی باتیں کرتا ہے حکومت میں ہیں اور کہتا ہے اپوزیشن لیڈر بنانے پر پیپلزپارٹی کا شکریہ ادا کرتا ہے
The rigged assembly will follow the instructions of its masters, the Zardari Shehbaz government has been brought in to please America.