تحریر: محمد رضا سید
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی انتخابی حلقہ مکمل کئے بغیر صدر کا انتخاب مکمل کرالیا ہے اور پاکستان کے 14 ویں صدر کیلئے مسلم لیگ(ن)، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے مشترکہ اُمیدوار آصف زرداری کامیاب قرار پائے ہیں، آصف زرداری کو شہرت اُس وقت ملی جب اُن کی شادی پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی بے نظیر بھٹو سے ہوئی، فوجی آمر جنرل ضیاء الحق کے طیارہ حادثہ کے بعد محترمہ بےنظیر بھٹو کیلئے وزیراعظم ہاؤس کا راستہ کھل گیا اور آصف زرداری وزیراعظم ہاؤس میں مرد اوّل کی حیثیت سے سیاہ سفید کے مختار ہوگئے بے نظیر بھٹو تک پہنچنے کیلئے دروازہ وہی بنتے تھے لہذا بڑے بڑے مالی فوائد والے منصوبوں کی فائیلیں اُن ہی کے ذریعے سے وزیراعظم بے نظیر بھٹو تک پہنچنے لگیں، اور یوں آصف زرداری کو مسٹر ٹن پرسنٹ کا لقب ملا، بے نظیر بھٹو جب دوسری اور آخری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئیں تو اُنھوں نے زرداری کو جیل سے بلاکر وزیر بنادیا، نوازشریف نے اپنی وزارت اعظمیٰ کے دوران آصف زرداری کا جیل پہنچا دیا تھا اور کرپشن کے متعددکیسز بنوائے تھے، جو پاکستان کے کمزور اور تابعدار نظام عدل میں کبھی ثابت نہ ہوسکے اور یوں زرداری بیگناہی کی سزا کاٹ کر وفاقی وزیر بن چکے تھے، اس مرتبہ وہ پہلے سے زیادہ طاقتور بن کر حکومت چلانے کے عمل میں شریک ہوئے، سیاسی تَدَبُّر کے لحاظ سے زرداری کو بے نظیر پر اس لئے فوقیت دی جاسکتی ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کے رہنما فاروق احمد خان لغاری کو صدر مملکت بنانے کے خلاف تھے اور جب انھوں بے نظیر بھٹو سے بے وفائی کی تو انہیں بھی ایوان صدر سے نکلوانے میں آصف زرداری کا کردار نمایاں تھا۔
بے نظیر بھٹو کے دوسرا دورِ حکومت اس لحاظ سے بُرا رہا کہ ملک بھر میں مسلک کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی عام ہوگئی اور دوسری طرف کراچی کی بدامنی نے ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا تھا، کراچی کے سیاسی اور امن وامان کے تمام معاملات آصف زرداری دیکھ رہے تھے، اس دوران کراچی میں خون کی ہولی کھیلی گئی، اُردو اسپیکنگ محلوں کے رہائشیوں کو اجتماعی سزا دی جانے لگی، سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں میں نفرت کی دیواریں کھڑی ہوگئیں لیکن یہی آصف زرداری تھے جو نائن زیرو پہنچے اور فاروق ستار کو ٹوپی پہنائی، صرف اتنا ہی نہیں وہ پولیس مقابلوں میں مارے گئے اُردو اسپیکنگ نوجوانو کی قبروں پر پہنچے اور فاتحہ خونی کی، ایم کیوایم نے بھی دل فراخ کیا اور آصف زرداری کو صدر منتخب کرانے کیلئے اپنے ووٹ دیئے مگر اونچ نیچ کے باوجود شہری اور دیہی سندھ کی سیاسی قوتوں کے درمیان وہ صورتحال پیدا نہیں ہوئی جو 90 کی دہائی میں تھی، اس میں بھی صدر آصف زرداری کا اہم کردار تھا، اُنھوں نے نوازشریف کو بھی بہترین مشورے دیئے اور 2008ء کے الیکشن لڑنے پر انہیں آمادہ کیا مگر اُن کا رویہ دوستانہ نہیں رہا جلد نوازشریف نے ایک بار پھر جی ٹی روڈ کی سیاست کرتے ہوئے اسلام آباد پر چڑھائی کا منصوبہ بنایا تو آصف زرداری نے برخاست ججوں کو بحال کرنے کا مطالبہ منظور کرلیا اور سیاسی درجہ حرارت کو نارمل کیا مگر طاقتور لوگوں نے نوازشریف کو کالا کوٹ پہنا کر سپریم کورٹ بھیج دیا جس سے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) میں اتنی تلخیاں اور دوریاں پیدا ہوئیں، ایک بار پھر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان دشمنی اوج کمال پر پہنچ گئی ایک طرف شہبازشریف سابق صدر زرداری کا پیٹ پھاڑ رہے تھے تو دوسری طرف خود آصف زردای نے تقریر کر ڈالی کہ اب اگر میاں کا ساتھ دیا تو اللہ بھی ہمیں معاف نہیں کرئے گا لیکن سیاست میں کوئی مستقل دشمن اور مستقل دوست نہیں ہوتا۔
عمران خان وزیراعظم تھے اور آصف زرداری و شہباز شریف کے خلاف کرپشن کے مقدمات چلائے جارہے تھے جبکہ نوازشریف سزایافتہ ہوکر ملک سے باہر جاچکے تھے، اس مرتبہ آصف زرداری اور شریف خاندان کو این آر او ملنا مشکل ہوا تو اُنھوں نے مسلم لیگ(ن) اور پی ڈی ایم کی جماعتوں کے ساتھ ملکر طاقتوروں سے ڈیل کرکے عمران خان کی حکومت کو چلتا کیا اور اپنے بیٹے کو ملک کا وزیر خارجہ بنوایا، خدا نے خیر کی بلاول بھٹو بے صلاحیت نکلے ورنہ زرداری کی پلاننگ تو یہ تھی کہ وہ ملک کا وزیر اعظم بننے، اللہ تعالیٰ اُس وقت سے بچائے جب زرداری کی یہ آخری خواہش پوری ہو جس کیلئے وہ دوسری مرتبہ منصب صدارت پر فائز ہوچکے ہیں یوں تو صدر کا عہدہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد بےاختیار رہ گیا ہے لیکن جب تک پیپلزپارٹی پر زرداری کا بلا شرکت غیرے راج ہے زرداری کی طاقت کا مظاہرہ ایوان صدر میں دیکھا جاتا رہیگا، یہ بات حقیقت کے بہت قریب ہے کہ موجودہ صورتحال میں پیپلزپارٹی نے بہت اچھا کھیل کھیلا ہے، سیاست کے استادوں کو یہ بات یاد ہوگی کہ 90 کی دہائی کے وسط میں آصف زرداری کی دقیق مشاورت نے بے نظیر بھٹو کو وہ کمان دی جس کے ایک تیر نے دو دشمنوں کو گھائل کیا، صدر اسحاق خان تو گمنامی کی موت مرگئے لیکن نوازشریف پھر تازہ دم ہوکر زرداری کے مدمقابل آگئے آج وہ وقت دیکھنے کو مل گیا جب آصف زرداری نے نوازشریف کو کلین بولڈ کرکے سیاست کے میدان سے باہر کردیا ہے، یہی بات زرادری کے ماہر سیاست دان ہونے کی دلیل کیلئے کافی ہے، بعض سمجھدار لوگوں کا کہنا درست ہے کہ زرداری کی دوستی بھی بری اور دشمنی تو زیادہ بری ہے۔
1 تبصرہ
Pakistan is user dynasty politics since its independence