پاکستان کے مختلف شہروں میں دھاندلی کے خلاف ہفتے کو بڑے مظاہرے ہوئے، اس سے قبل سندھ کی گزشتہ پندرہ سالہ تاریخ میں پیپلزپارٹی کو اس طرح اپوزیشن کا سامنا نہیں کرنا پڑا، جس طرح جمعہ کو حیدر آباد بائی پاس پر کرنا پڑا ہے جب سندھ بھر سے کئی لاکھ لوگ پیپلزپارٹی کی دھاندلی کے خلاف جمع ہوئے اور دھاندلی زدہ انتخابات کو مسترد کردیا، یہ جی ڈی اے کا اجتماع تھا جسے الیکشن 2024ء سے کئی ماہ قبل فوجی اسٹیبلشمنٹ نے پیپلزپارٹی کیساتھ اتحاد کرنے کی صورت میں اُن کی پکی نشتیں دلانے کا عندیہ دیا تھا مگر پیر پگاڑا صبغت اللہ راشدی نے فوج کی عزت کرتے ہوئے اس تجویز کو ماننے سے انکار کردیا اور پیر صاحب نے الیکشن 2024ء کے دھاندلی زدہ نتائج میں بیلنس کرنے کی غرض سے جو دو نشتیں جی ڈی اے کو ملی ہیں وہ بھی پاکستانی فوج کے احترام میں انہیں واپس کردی ہیں، حیدرآباد بائی پاس پر لاکھوں کا اجتماع ہونا کوئی مذاق نہیں ہے، پیر پگاڑا کا سڑکوں پر نکلنے کے فیصلے نے سندھ کی سیاست میں ہلچل پیدا کردی ہے اور اسکی شدت کو راولپنڈی میں بھی محسوس کیا گیا ہے، پندرہ سالوں میں پیپلزپارٹی کو سندھ میں کسی منظم اپوزیشن کا سامنا نہیں رہا ہے، لیکن اب حالات تیزی سے بدل رہے ہیں، بدین کی مرزا فیملی زرداری اور بلاول کو 440 کا جھٹکا لگا رکھا ہے، کراچی میں جماعت اسلامی نے انتخابات 2024ء میں دھاندلی کے خلاف تحریک منظم کررہی ہے جبکہ سندھ میں تحریک انصاف نے پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کی منظم دھاندلی کو ماننے سے انکار کردیا ہے، تحریک انصاف کے رہنما اور ممتاز قانون دان راجہ سلمان اکرم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ قانونی کارروائی کے ذریعے ایم کیوایم ،پیپلزپارٹی اور ن لیگ سے اپنی جماعت کی نشتیں واپس لیں گے۔
پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی خواہش ہے کہ جلد از جلد وفاق اور پنجاب میں پاور شیرنگ کے معاملات طے ہوجائیں اور دھاندلی پر مبنی آر اوز کے نتائج پر اِن دونوں جماعتوں کے اُمیدوار حلف اٹھا لیں اور وہ اُمیدوار جو فارم 45 کے تحت کامیاب قرار پائے تھے وہ عدالتوں کے چکر لگا لگا تھک جائیں، اسی لئے پیپلزپارٹی وفاق میں ن لیگ کی حمایت کے بدلے وفاق کے اہم آئینی عہدوں کے علاوہ پنجاب میں بھی گورنر اور اسپیکر سمیت نصف صوبائی وزارتوں کا مطالبہ کررہی ہے، پاور شیئرنگ کا معاملہ طے ہوتے ہی پیپلزپارٹی کی طرف سے اسمبلیوں کے اجلاس بلانے کا مطالبہ سامنے آئے گا، اگر اسمبلیوں کے اجلاس منعقد کرانے میں پیپلز پارٹی کامیاب ہوگئی تو الیکشن 2024ء کے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کو دریا برد کرانے کی کوشش کی جائے گی، خیال رہے یہ بھٹو یا بے نظیر کی پیپلزپارٹی نہیں بلکہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی پیپلزپارٹی ہے جو اس جماعت کو ایک سرمایہ کار کمپنی کی صورت میں چلارہے ہیں، پیر پگاڑا نے انکشاف کیا ہے کہ الیکشن 2024ء تین ماہ پہلے فروخت ہوگئے تھے اور ظاہر ہے سرمایہ دار پارٹیوں نے ہی الیکشن خریدا ہوگا، جو جماعتیں عوام کی مالی مدد سے چلتی ہیں وہ الیکشن کیسے خرید سکتی ہیں۔
مسلم لیگ(ن) کو اچھی طرح دماغ میں یہ بات رکھنی چاہیئے کہ زرداری اور بلاول کی پیپلزپارٹی ایک مافیا ہے وہ پنجاب اور وفاق میں شہباز شریف اور مریم نواز کو زیادہ عرصے اقتدار میں نہیں رہنے دے گی، پیپلزپارٹی اچھی طرح جانتی ہے کہ مسلم لیگ(ن) دھاندلی کے ذریعے اکثریتی پارٹی بنی ہے یہ بات مسلم لیگ(ن) کے منتخب اراکین بھی جانتے ہیں کہ اب نوازشریف خاندان کی ہوا اُکھڑ چکی ہے، نوازشریف آئندہ انتخابات خریدنے کی پوزیشن میں نہیں ہونگے نتیجہ یہ ہوگا کہ الیکشن 2024ء کی دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آنے والی اسمبلی میں ن لیگ کے کبوتر پیپلز پارٹی کے چھچے پر لڈو کھائیں گے، زرداری بلاول سمیت شریف خاندان کی سیاسی اخلاقیات قصّہ پارینہ بن چکی ہے اِن کیلئے پیسہ اور اقتدار کے علاوہ کوئی چیز معنیٰ نہیں رکھتی ہے، مریم نواز کو پنجاب کے وزیراعلیٰ کیلئے نامزد کراکے پیپلزپارٹی نے ترپ کا پتہ کھیلا ہے، اگر مریم نواز کی جگہ حمزہ شہباز کو اس عہدے کیلئے نامزد کیا جاتا تو پیپلزپارٹی پنجاب میں کمزور پیچ پر ہوتی اور مسلم لیگ(ن) کو ہڑپ کرنے میں اُسے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا مگر مریم کو حوس کو کون مٹائے وہ اقتدار میں آنے کیلئے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں، جس طرح بلاول کبھی ملک کا وزیراعظم نہیں بن سکتا اُسی طرح مریم نواز بھی اس ملک کی وزیراعظم نہیں بن سکتیں چاہے چیف جسٹس صاحبان بھی کسی بھی وجہ سے اُن کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہوں۔
آصف علی زرداری کی دوستی زیادہ خطرناک ہوتی ہے، مسلم لیگ(ن) نے پنجاب کیلئے پیپلزپارٹی پر انحصار کیا تو آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ(ن) پیپلزپارٹی میں ضم ہوچکی ہوجائے گی، آصف زرداری سابق وزیراعظم عمران خان کا خوف دلا کر ن لیگ سے زیادہ سے زیادہ زیادہ حکومتی اور آئینی عہدے حاصل کرنے کی جو مشق کررہے ہیں، اُن سب کا دارومدار الیکشن میں دھاندلی کی بنیاد پر ہے، ابھی اس الیکشن کو کالعدم کرنے کا ایک معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے ہے جبکہ آر اوز کے نتائج کو تحریک انصاف نے جس طرح بے نقاب کردیا ہے، دھاندلی کو عدالتیں جائز قرار نہیں دے سکیں گی، پاکستان کی سب سے بڑی جماعت تحریک انصاف سمیت درجنوں سیاسی جماعتیں دھاندلی کے خلاف تحریک منظم کررہی ہیں، پاکستان کے سیاسی استحکام، معیشت اور جمہوریت کو دھاندلی کرنے والی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے داؤ پر لگایا ہوا ہے۔