پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے جنوبی وزیرستان کے تقریباً بارہ سو پولیس اہلکار گذشتہ روز سے ہڑتال پر ہیں، لوئر جنوبی وزیرستان کے چھ تھانوں توئی خولہ، سپین، تنائی، شکئی، اعظم ورسک، زغزائی اور ان سے منسلک چوکیوں میں جاری ہڑتال کو اتوار کے روز دوسرا دن ہے، جنوبی وزیرستان کے چھ تھانوں اور ان سے منسلک چوکیوں میں سنیچر کے روز سے روزنامچے میں کوئی اندراج نہیں کیا گیا ہے، پولیس قوانین کے مطابق، کسی بھی تھانے میں روزمرہ کے فرائض کی ادائیگی جس میں گشت، کیسز کی تفتیش، چھاپے، ایف آئی آر کا اندراج، عدالتوں میں پیشی پر حاضری، اہلکاروں کی حاضری سمیت تمام امور کا انحصار روزنامچے پر ہوتا ہے، جنوبی وزیرستان میں ہڑتال پر جانے والے پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انھیں علاقے میں دوران ڈیوٹی سرکاری امور کی ادائیگی کے لیے ذاتی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال کرنے پر محکمانہ کارروائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان کا مزید کہنا ہے کہ اس کے علاوہ انھیں اپنے قانونی اختیارات کے استعمال کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جبکہ پولیس کو وزیرستان میں اس وقت پولیس اہلکاروں کو دہشت گردوں کی جانب سے خطرات کا سامنا ہے۔
ایک پولیس اہلکار جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا بتایا کہ ایسے میں اگر وہ سرکاری گاڑی یا پولیس موبائل استعمال کریں گے تو ان کی شناخت باآسانی ہو سکتی ہے اور دہشتگردوں کی جانب سے حملے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ رات کے اوقات میں دہشتگردوں کی جانب سے ان پر حملے کیے جانے کا یہ خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے، اس پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ اس ہی وجہ سے سرکاری فرائض کی انجام دہی کے لئے اکثر اہلکار اپنی ذاتی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، جمعہ کو اعظم ورسک تھانہ سے تعلق رکھنے والے دو پولیس اہلکاروں کو نان کسٹم پیڈ گاڑی استعمال کرنے پر محکمانہ کارروائی کا سامنا کرنا پڑا اور ان کو کوارٹر گارڈ بند کر دیا گیا جبکہ ان کی گاڑی بھی قبضے میں لے لی گئی ہے، اس سے قبل، تین ہفتے پہلے بھی چار پولیس اہلکاروں کے خلاف نان کسٹم پیڈ گاڑی استعمال کرنے پر محکمانہ انکوائری شروع کی جا چکی ہے، جنوبی وزیرستان میں تعینات ایک ایس ایچ او، اللہ نواز کا کہنا تھا کہ مقامی عدالتیں ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع ہیں، وہ کہتے ہیں کہ پولیس اہلکار جب اپنی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں میں عدالت جاتے ہیں تو وہاں پر ان کے خلاف کارروائی ہوتی ہے، ان کے مطابق اس معاملے پر اعلیٰ احکام اور حکومت کے ساتھ مثبت میٹنگ ہوئی ہے اور مسئلہ حل کرلیا جائیگا۔