اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت میں غزہ میں جاری بربریت کا دفاع کرتے ہوئے ججوں سے مطالبہ کیا کہ جنوبی افریقہ کی رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کو روکنے کی درخواست کو رد کردیا جائے، عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی درخواست پر ہونے والی سماعت میں اسرائیل کی وزارت انصاف نے کہا کہ یہ درخواست اسرائیل پر جینوسائیڈ کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتی ہے جو حقائق اور حالات کے بالکل منافی ہے، وزارت انصاف کے افسر گیلاڈ نوم نے کہا کہ اس کیس میں نسل کشی جیسے بھیانک الزامات کا تمسخر اڑایا گیا ہے اور اس درخواست کو جنگ عظیم دوئم میں یورپ کے یہودیوں کے ہولوکاسٹ کے بعد بنائے گئے جینوسائیڈ کنونشن کا بدترین استحصال قرار دیا، یہ کنونشن دنیا کے تمام ممالک کو نسل کشی سے روکتا ہے اور عالمی عدالت انصاف کا ماننا ہے کہ اسی بنیاد پر جنوبی افریقہ موجودہ حالات میں فلسطین کے معاملے پر کیس کرنے میں حق بجانب ہے، عالمی عدالت میں جاری سماعت کے دوران ایک خاتون نےاسرائیل کے دلائل کے دوران دہائیاں بھی دیں اور جھوٹے، جھوٹے نعرے لگائے اور اس کے بعد انہیں سکیورٹی گارڈ نے کمرہ عدالت سے نکال دیا۔
گیلاڈ نوم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک المناک جنگ جاری ہے لیکن یہاں نسل کشی نہیں کی جارہی، گزشتہ سماعت میں عالمی عدالت نے اسرائیل کی کیس ختم کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطین کے خلاف نسل کشی روکنے کی ہدایت کی تھی، عالمی عدالت انصاف میں سماعت سے قبل اسرائیل کے حامی درجنوں یہودی عدالت کے باہر جمع ہوئے اور اسرائیل کے حق میں احتجاج کیا، اس موقع پر مظاہرین نے حماس کی جانب سے قیدی بنائے گئے افراد کی تصاویر اٹھائی ہوئی تھیں اور اور نعرے بازی کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔