اسرائیل کی اعلیٰ فوجی پراسیکیوٹر نے رفح پر فضائی حملوں کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ اسرائیلی فوج اس واقعے کی تحقیقات کرئے گی کیونکہ ابھی واقعہ زیر تفتیش ہے لہذا کسی پر بھی ذمہ داری نہیں ڈالی جاسکتی، اسرائیل میں انسانی حقوق کیلئے سرگرم اداروں اور کم شدت پسند یہودی بھی اس واقعے کو انسانیت سوز قرار دے رہے ہیں، خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی اعلیٰ فوجی پراسیکیوٹر میجر جنرل یفات تومر ہروشلمی نے رفح کی خیمہ بستی پر فضائی حملے میں ہونے والی تباہی اور شہریوں کے جانوں کے نقصان کو انتہائی سنگین قرار دیا، میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اسرائیل بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں عام شہریوں کے جانی نقصان پر دلی افسوس ہے، اسرائیلی فوج کی اعلیٰ پراسیکیوٹر نے یقین دہانی کرائی کہ اس حملے کی باقاعدہ تحقیقات کی جائیں گی، اس معاملے کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے، خیال رہے کہ اسرائیل کے رفح کی خیمہ بستی پر ہونے والے فضائی حملے میں کم از کم 35 فلسطینی شہید ہوگئے جب کہ 40 کے قریب بری طرح جھلس جانے کے باعث اسپتال میں زیر علاج ہیں، جائے وقوعہ سے بچوں کی سربریدہ لاشیں بھی ملی ہیں، جس سے اس حملے کی ہولناکی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، پوری بستی جل کر خاکستر ہوگئی اور ممکنہ طور پر اسرائیل نے حملے میں ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
الجزیرہ کی حقائق کی جانچ کرنے والی ایجنسی سناد نے کہا کہ رفح کے علاقے تل السلطان میں شہریوں کو پناہ دینے والے کیمپ کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، قطر نے رفح حملے کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے جو محصور غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کو بڑھا دے گا، وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق یہ حملہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لئے ثالثی کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتا ہے، قطر، امریکا اور مصر کے ساتھ، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لئے کئی مہینوں سے بات چیت میں مصروف ہے، اُدھر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ اسرائیل کو رفح میں اپنی جارحیت روکنے کے لئے آئی سی جے کے فیصلے کی پابندی کرنی چاہیئے کیونکہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے رفح پر اسرائیل کے مہلک حملے کے چند گھنٹے بعد برسلز میں اپنے عرب ہم منصبوں سے ملاقات کی۔