روس اور چین نے یمن پر امریکہ اور برطانیہ کے حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے حملوں کی اجازت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے نہیں لی ہے جو ملکوں کی خود مختاری کے خلاف اقدام ہے، گزشتہ کئی ہفتوں سے، امریکہ اور برطانیہ یمن پر یکطرفہ بمباری کر رہے ہیں تاکہ اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جارحیت کے جواب میں اسرائیلی مفادات کے خلاف اقدامات بند کردیں، یہ حملے بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں یا مقبوضہ علاقوں کی طرف جانے والے بحری جہازوں کے خلاف یمنی مسلح افواج کی کارروائیوں کے جواب میں کیے گئے۔
بدھ کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ اور برطانیہ کی سفیر باربرا ووڈورڈ نے دعویٰ کیا کہ یمنی فوج کے حملے غیر قانونی تھے اور عرب ملک کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کے حملے متناسب اور قانونی کارروائی تھے، تاہم اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی اور چین کے اقوام متحدہ کے ایلچی ژانگ جون نے دلیل دی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کبھی بھی یمن کے خلاف فوجی کارروائی کی اجازت نہیں دی، یمن کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈ برگ نے اپنی طرف سے کہا کہ امریکہ-برطانیہ کے حملے اور یمن کی انصار اللہ مزاحمتی تحریک کو خصوصی طور پر دہشت گرد گروپ قرار دینا تشویش ہے۔