تحریر: محمد رضا سید
مارچ 22 کی رات روسیوں پر کڑی ثابت ہوئی ہے، روسی انٹیلی جنس ادارے داعش کے تخریب کاری کے کئی منصوبوں کو ناکام بناچکے تھے لیکن اس بار داعش کامیاب ہوئی اور روسی سیکریٹ سروسز ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال میں فائرنگ کے واقعے کو روکنے میں ناکام رہی، جس کے نتیجے میں 115 بے گناہ افراد مارے گئے، سو سے زیادہ زخمیوں میں کچھ تشویشناک صورتحال کا سامنا کررہے ہیں لہذا حکام کی جانب سے اموات میں اضافے کے امکان کو ظاہر کیا گیا ہے، گزشتہ رات ماسکو میں دہشت گردوں نے کنسرٹ ہال میں اندھا دھند فائرنگ کردی، روسی خبر رساں ادارے ایف ایس بی نے اطلاع دی ہے کہ سکیورٹی سروس کے سربراہ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو بتایا ہےکہ ماسکو کنسرٹ ہال پر حملے میں ملوث 4 افراد سمیت 11 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے،جنھوں نے واقعے کی ذمی داری قبول کرلی ہے جبکہ روسی سلامتی کونسل کے سکریٹری نکولائی پیٹروشیف نے کہا کہ ماسکو حملے کے ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے گی، رائٹرز کے مطابق فوجی کپڑوں میں ملبوس 5 حملہ آور نے کنسرٹ ہال کی عمارت میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور گرینیڈ پھینکیں، امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے بتایا کہ اس ماہ کے اوائل میں امریکی حکومت روس میں کسی بڑے اجتماع پر ممکنہ حملے کے بارے میں جانتی تھی، برطانوی میڈیا ادارے روئٹرز کے مطابق شدت پسند تنظیم داعش نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، اس واقعے کے بعد روس نے ہوائی اڈوں اور اسٹیشنوں پر سکیورٹی بڑھا دی ہے۔
ماسکو میں داعش کی دہشت گردی کے واقعے کو مشرق وسطیٰ کے کشیدہ حالات کے تناظر میں روس کی اُصولی پوزیشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش قرار دیا جاسکتا ہے، داعش کی پیدائش سے لیکر ابتک کی زندگی کا جائزہ لیں تو یہ حقیقت افشا ہوتی ہے کہ اس دہشت گرد تنظیم نے ہمیشہ امریکی سی آئی اے کی اہم پارٹنر ہونے کے ناطے امریکہ مفادات کی نگہداشت کی ہے، داعش سی آئی اے کا وہ ٹول ہے جو دشمن کیساتھ ساتھ امریکی دوستوں کے خلاف بھی استعمال ہوتا رہا ہے، فرانس اور جرمنی امریکہ کے اتحادی ملک ہیں لیکن جب یہ اپنے مفادات کیلئے امریکی پالیسیوں کے خلاف جانے کی کو شش کرتے ہیں تو انہیں بھی سی آئی اے داعش کے ذریعے ہی کنٹرول کرتی ہے،داعش کی پیدائش عراق میں 2004ء کے دوران اُس وقت ہوئی جب امریکن فورسز وہاں تمام سیاہ اور سفید کے مالک تھے، داعش کا پہلا ٹریننگ کیمپ ابوغریب کی جیل تھی، جہاں اُن عراقیوں کو منتخب کیا جو سمجھتے تھے کہ اُن سے اقتدار چھن رہا ہے اور عراق کے جمہوری نظام وہ اپنے گئی سو سالہ اقتدار سے محروم ہوجائیں گے، داعش کی سرگرمیوں کا جائزہ لیں تو یہ اسلام سے منحرف لوگوں کا ایک گروہ سمجھ میں آتا ہے، جو لوگوں کو زندہ جلاتے ہیں اور خود کو ہلاکتوں میں ڈال کر بے گناہوں کی موت کا سبب بنتے ہیں، سی آئی اے اور اس سے قبل برطانوی جاسوس اداروں نے خلافت عثمانیہ کے خلاف ایک ایسے گروہ کو تیار کیا جو مذہبی حوالے سے شدت پسند سوچ کے حامل تھے اِن میں عرب قومیت کا جنون بھی تھا جو ترکوں کو عراق اور حجاز سے نکالنے کا سبب بنا، اسی گروہ میں امریکی سی آئی اے نے ایسے افراد کو چنا جو مذہبی شدت پسندی کیساتھ ساتھ حسد کی آگ میں چل رہے تھے، اِن سے عرب شہزادوں اور عرب قبائل کے نوجوان عمائدین کا لائف اسٹائل اِن سے برداشت نہیں ہوتا تھا، داعش ایسے افراد پر مشتمل ہے جسے آمریکی سی آئی اے اپنے مذموم مقاصد کیلئے دنیا بھر میں استعمال کرتی، اگر واقعی داعش ماسکو میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہے تو یہ ایک خطرناک سائن ہے، جو عالمی سیاست کو متاثر کرئے گا۔
روس کے سابق صدر اور قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دمتری میدویدیف نے اپنے غصّہ کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ دہشت گرد صرف دہشت کی زبان سمجھتے ہیں، اگر اِن کا طاقت سے مقابلہ نہیں کیا جاتا اور دہشت گردوں کو پھانسی نہیں دی جاتی اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن نہیں ہوتا تو کوئی ٹرائل یا تحقیقات دہشت گردوں کی حوصلوں کو پست نہیں کرسکتیں، دہشت گردوں کو ڈھونڈنا اور بے رحمی سے تباہ کیا کرنا پڑے گا بشمول وہ ریاستیں جو انہیں استعمال کرتی ہیں جنہوں نے اس طرح کا ظلم کیا، سابق صدر موجودہ منتخب ہونے والے صدر پوتن کے سیاسی وفادار ساتھی ہیں، تازہ زخم کی درد کو محسوس کرنے والے حساس لوگ دمتری میدویدیف کے ریمارکس کو نظرانداز کریں گے، سزا قانونی عمل کے ذریعے دینا مہذہب معاشروں کا وطیرہ ہے، بے گناہوں کو سزا دینا یا ملیا میٹ کرنے پر مبنی خیالات کو صرف غصّہ کا اظہار تک رکھا جائے تاہم روسیوں کو عرصے بعد دہشت گردی کا زخم ملا ہے، پوری دنیا روس کیساتھ کھڑی ہے روسی سلامتی موجودہ ورلڈ آڈر میں دنیا کے سیاسی نظام کو متوازن رکھنے کیلئے غنیمت ہے، داعش کو مسلم تنظیم تصور کرنا درست فہم کا تقاضہ نہیں ہے ہاں درست ہے کہ اس تنظیم کے ارکان شدت پسند مسلمان ضرور ہیں لیکن اس کی ڈوریں واشنگٹن سے کنٹرول ہورہی ہیں، داعش دنیا کیلئے مسئلہ ہے مگر امریکہ کیلئے مسئلہ نہیں ہے یہی وہ تنظیم ہے جس نے شام میں امریکہ کو فوجہ اڈہ بنانے کا موقع دیا، شام ایک خودمختار ملک ہے، شامی حکومت نے تو امریکہ کو خوش آمدید نہیں کہا یہ داعش ہے جو ایران، ترکی اور دیگر مسلمان حکومتوں اور مسلم شہریوں کو بزعم خود مسلمان نہیں سمجھتی ہے۔