ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں اور مقبوضہ شمالی علاقوں میں حزب اللہ کے مقابلے میں ناکامیوں کے بعد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سفارتی مقامات کو نشانہ بنایا اور فوجی مشیروں کو قتل کرکے ایسے جرم کا ارتکاب کیا ہے جسکا جواب دیئے بغیر تل ابیب کو نہیں چھوڑیں گے، اسرائیل نے ناقابل معافی جرم کا ارتکاب کیا ہے اور براہ راست حملہ آور ہوا ہے، رئیسی نے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کا حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری کو بھی اسرائیل کی اس بابت گرفت کرنی چاہیئے، انہوں نے مزید کہا کہ غاصب اسرائیلی حکومت نے ایک اور دہشت گردانہ جرم کا ارتکاب کیا ہے اور کئی ایرانی جرنیلوں اور افسران کے خون سے اپنے گندے ہاتھ رنگے ہیں، دوسری طرف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے پیر کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر ہونے والے مہلک حملے کی مذمت کی ہے۔
انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق تمام سفارتی اور قونصلر احاطے اور عملے کی ناقابل تسخیریت کے اصول کا احترام کیا جانا چاہیئے، اس وقوع پر تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ایسا کوئی اقدام جو پہلے سے غیر مستحکم خطے میں وسیع تر تنازعہ کا باعث بننے اجتناب کیا جائے جبکہ وسیع تر مشرق وسطیٰ میں پہلے ہی بدترین مصائب دیکھ رہا ہے، اُدھر ایرانی وزارت خارجہ نے شام کے دارالحکومت میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت پر اسرائیلی فوج کی حالیہ جارحیت کے خلاف بین الاقوامی قوانین کے تحت فیصلہ کن جواب دینے پر ایران حق بجانب ہوگا، اسرائیلی فضائیہ نے پیر کی سہ پہر دمشق کے علاقے میزح میں واقع ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب اسلامی کے سات فوجی مشیر شہید ہوگئے۔