پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث شدت پسندوں اور ڈیجیٹل دہشت گردوں میں یہ قدر مشترک ہے کہ دونوں کا ہدف فوج اور اس کی قیادت ہیں، واضح رہے کہ یہاں ڈیجیٹل دہشت گردی سے مراد سوشل میڈیا ایکٹیویشن ہے، جو عام لوگوں کو اظہار رائے کی سہولت فراہم کرتی ہے، پاکستان سمیت بعض وہ مسلم حکومتیں بھی سوشل میڈیا کے خلاف اقدامات کرتی رہی ہیں براہ راست یا بلواسطہ آمریت قائم ہے، یہ بھی یاد رکھا جائے کہ پاکستان میں گذشتہ دو سالوں سے بتدریج آزاد میڈیا کا گلہ گھونٹا گیا ہے، صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل اس کی ایک معمولی مثال ہے جبکہ انتخابی ہیرا پھیری کے نتیجے میں مسلط حکومت ایسے قوانین بنارہی ہے جو عوام کی اظہار رائے کی آزادیوں پر قدغنوں کا باعث بنے گے، مسلح افواج کے ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی کے پوچھے گئے سوال پر احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر فوج اور اس کی قیادت کے خلاف ڈیجیٹل دہشت گرد سرگرم ہیں، انھوں نے کہا کہ جس طرح ایک دہشت گرد ہتھیار پکڑ کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے، اسی طرح ڈیجیٹل دہشت گرد موبائل، کمپیوٹر، جھوٹ، فیک نیوز اور پراپیگنڈے کے ذریعے اضطراب پھیلا کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے، پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ کسی ڈیجیٹل دہشت گرد کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہوتی ہے لیکن شدت پسندوں اور ان میں یہ قدر مشترک ہے کہ دونوں کا ہدف فوج ہے، ڈیجیٹل دہشت گرد فوج، فوج کی قیادت، فوج اور عوام کے رشتے کو کمزور کرنے کے لئے فیک نیوز کی بنیاد پر حملے کر رہا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشت گرد کو قانون اور سزائیں ہی روک سکتی ہیں، تواتر سے فوج اور دیگر اداروں کی قیادت کے خلاف بے ہودہ بات چیت کی جاتی ہے، فیک نیوز پھیلائی جاتی ہے، >پریس کانفرنس کے آخر میں انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشت گردوں کو نہ روکا گیا تو انھیں مزید اسپیس ملے گی، وہ غیر قانونی عناصر جو اس ملک کو سافٹ ریاست بنانا چاہتے ہیں، ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے، اس سے قبل ایک صحافی کی جانب سے ان سے سوال کیا گیا کہ آیا فیض آباد کے مقام پر تحریک لبیک کے حالیہ دھرنے کا پاکستانی فوج یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی تعلق ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے جواب دیا کہ مرکزی مسئلہ فلسطین کا ہے اور اس پر حکومت و فوج کا واضح موقف ہے کہ یہ نسل کشی ہے اور ناقابل قبول ہے، تاہم ان کے مطابق یہ پراپیگنڈا شروع ہوگیا کہ ادارے نے خود انھیں بٹھایا ہے۔