پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اقع سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے سیاسی حالات بہتر بنانے کیلئے تحریک انصاف اور بری فوج کے درمیان بہت جلد مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کے مسترد شدہ لوگ ہیں ہم اِن سے کیا بات کریں گے، شہریار آفریدی نے کہا کہ مذاکرات صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے چاہتے ہیں، پاکستان کے مستقبل کیلئے فوج سے مذاکرات چاہتے ہیں، فوج اور پی ٹی آئی کے مذاکرات ہوں گے اور بہت جلد ہوں گے، پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی شروع دن سے مذاکرات کی خواہش تھی لیکن حلات سازگار نہیں بنائے گئے، سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ حکومت چھوڑیں پھر پی ٹی آئی فیصلہ کرے گی کہ کسے کس طرح لے کر چلنا ہے، ہمارے قیدی کارکنوں پر ظلم یہ کرتے ہیں اور نام کسی اور کا لیتے ہیں، میرا لیڈر کوئی این آر او نہیں چاہتا بلکہ ملک کے بہتر مستقبل کیلئے مذاکرات چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سی سی آئی میں کہتے ہیں فنڈز اور رائلٹی نہیں دی جا رہی، کیا یہ صوبہ کسی اور ملک کا ہے؟ خیبر پختونخوا اسی ملک کا صوبہ ہے اور ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں۔
شہریار آفریدی کا مذکورہ بیان نواز شریف کے قریبی ساتھی سینیٹر عرفان صدیقی کی جانب سے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دینے کے بعد سامنے آیا ہے، سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے حالیہ بیان میں پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج ہم ہیں کل نہیں ہوں گے آپ کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ آپ لوگ احتجاج کیلئے محمود اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں تو پاکستان کی خاطر ہمارے ساتھ بھی بیٹھ جائیں، انہوں نے کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی کو ہتھکڑی لگی تو دکھ ہوا یہ روایات ختم ہونی چاہیئے جھوٹے مقدمات ختم ہونے چاہییں۔