اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی 2025 کی انسدادِ دہشت گردی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ دسمبر 2024 کی مہم میں سابق شامی صدر بشارالاسد حکومت کے خلاف لڑنے والے داعش کے جنگجو افغانستان منتقل ہوسکتے ہیں اور وہاں سے علاقائی خطرات پیدا کرسکتے ہیں، سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ایک انسدادِ دہشت گردی حکمتِ عملی بنائے، یہ رپورٹ سلامتی کونسل کے سامنے پیش کی گئی، جس میں اس خطرے کو اجاگر کیا گیا جو داعش خراسان (آئی ایس آئی ایل-کے) کی جانب سے لاحق ہے، یہ گروہ افغانستان اور وسیع تر جنوبی و وسطی ایشیائی خطے کیلئے سب سے سنگین چیلنجز میں سے ایک بنا ہوا ہے اور اس کے لگ بھگ 2 ہزار جنگجو موجود ہیں، سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد نے افغانستان کو غیر مستحکم قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ داعش خراسان پاکستان کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، پاکستان نے عالمی برادری سے عالمی انسدادِ دہشت گردی حکمتِ عملی اپنانے کی اپیل کی، انہوں نے ہندوستان اور افغانستان کا نام لئے بغیر کہا کہ ہمارا اصل مخالف خطے میں پاکستان کے خلاف مذموم سرگرمی کیلئے دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے، یہ ممالک دہشت گرد پراکسیوں کو مالی معاونت فراہم کرتے ہیں اور سرحد پار قتل و غارت میں ملوث ہے، پاکستان نے یہ بھی خبردار کیا کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ کے درمیان تعاون خطرناک ہے کیوںکہ یہ گروہ دہشت گردی کے تربیتی کیمپ شیئر کرتے ہیں، اہم ڈھانچوں اور اقتصادی منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں اور سب سے المناک بات یہ ہے کہ عام شہریوں کو ہدف بناتے ہیں، پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد نے تحریکِ طالبان پاکستان کو افغان سرزمین سے کام کرنے والا سب سے بڑا دہشت گرد گروہ قرار دیا جو براہِ راست پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تقریباً 3 ہزار جنگجو شام میں اب بھی سرگرم ہیں، جو دوبارہ اپنی کارروائی کی صلاحیت بحال کرنے اور مقامی سکیورٹی خلا سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں اور ان میں سے کچھ افغانستان منتقل ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں شمال مشرقی شام کے کیمپوں میں قید دسیوں ہزار افراد پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا، جن میں سے بہت سی خواتین اور بچے مبینہ طور پر داعش سے منسلک ہیں، غیر محفوظ حالات میں طویل عرصہ قید رہنے سے انتہا پسندی کا خطرہ بڑھتا ہے، جس کے باعث ان افراد، خصوصاً بچوں کی محفوظ، رضاکارانہ اور باعزت واپسی کی اپیل کی گئی ہے، اقوامِ متحدہ کے عہدیداران نے خبردار کیا کہ داعش نوجوانوں کو بھرتی کرنے، فنڈز جمع کرنے اور پروپیگنڈا پھیلانے کیلئے ڈیجیٹل ذرائع اور مصنوعی ذہانت کا بڑھتا ہوا استعمال کر رہا ہے، جس سے ایک پیچیدہ اور کثیرالجہتی خطرہ پیدا ہو رہا ہے، پاکستانی سفیر نے انسدادِ دہشت گردی کیلئے جامع نقطۂ نظر اپنانے پر زور دیا، جس میں ریاستی جبر اور قبضے جیسے بنیادی عوامل کو بھی مدنظر رکھا جائے، انہوں نے اجتماعی سزا، انسانی حقوق کی پامالی، آبادیاتی تبدیلیوں اور ہندوستان کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسدادِ دہشت گردی کے بیانیے کے غلط استعمال کی مذمت کی اور زور دیا کہ دہشت گردی کو ان عوامی جدوجہدوں سے الگ کیا جانا چاہیے جو غیر ملکی قبضے کے خلاف کی جاتی ہیں، انہوں نے اقوامِ متحدہ کے انسدادِ دہشت گردی ڈھانچوں میں موجود جانبداری پر بھی تنقید کی اور کہا کہ تمام فہرستوں میں صرف مسلمان افراد کے نام شامل ہیں، جب کہ غیر مسلم انتہا پسند اکثر نظرانداز کر دیئے جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ بات ناقابلِ فہم اور درحقیقت ناقابلِ قبول ہے کہ سلامتی کونسل کی دہشت گردی فہرست میں ہر نام مسلمان ہے، جب کہ دوسرے دہشت گرد اور پرتشدد انتہا پسندوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے یہ تعصب کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید