اسرائیل نے جمعہ کے روز علاقے میں کئی حملے کیے جن میں شمالی غزہ میں واقع کمال عدوان اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا، علاقے کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ کمال عدوان اسپتال جو اس علاقے میں صحت کا آخری فعال مرکز باقی بچا تھا وہ بھی بند ہوگیا ہے، حسام ابو صفیہ نے بتایا کہ اسپتال کے شمال اور مغربی اطراف میں اسرائیلی طیاروں نے متعدد فضائی حملے کئے اور اس دوران شدید فائرنگ بھی ہوئی، ان کا کہنا تھا ان حملوں میں طبی عملے کے چار ارکان شہید ہوئے اور مریضوں کے متعلق درست معلومات حاصل نہیں ہوسکیں اور اب اسپتال میں کوئی سرجن باقی نہیں رہا، اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان حملوں میں متعدد مریض بھی جاں بحق ہوئے ہیں، غزہ کی سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسال نے جمعہ کی صبح اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی فوج کے دستے اسپتال پر بمباری کے بعد وہاں داخل ہوئے، انہوں نے مریضوں کو باہر نکالنے کی کوشش کی تاہم کچھ مریض ایسی حالت میں تھے جنھیں باہر منتقل ہونے کا موقع ہی نہیں ملا، جس کے بعد انھوں نے فائرنگ شروع کردی اور جب اسرائیلی فوجی دستوں نے اسپتال خالی کیا تو کمال دعوان ہسپتال پر ایک بار پھر بمباری کی، المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجی دستے نے کئی فلسطینی طبی کارکنوں کو گرفتار کر لیا، جن میں دو زخمی مریض بھی شامل تھے، جنکا سرجن آپریشن کررہے تھے، اسرائیلی فوجیوں نے ہسپتال کے تمام سرجن شہید کردیئے۔
اسرائیلی فوج نے روایتی طور پر اسپتال پر حملے سے انکار کیا اور بتایا کہ اُن کا ہدف ہسپتال نہیں تھا، اسپتال کے اردگرد کے علاقوں میں کارروائیاں کر رہے ہیں، غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے کہا ہے کہ بیت لاھیا کا شہر گزشتہ دو ماہ سے اسرائیلی فوج کی شدید کارروائیوں کا مرکز بنا ہوا ہے اور حالیہ دنوں میں اسرائیلی کارروائیوں میں مزید شدت آئی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد کو بمباری کے دوران علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر جانے کے لئے مجبور ہونا پڑا، تقربیاً 14 ماہ قبل جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیلی فوج کئی بار کمال عدوان ہسپتال پر دھاوا بول چکی ہے، اسپتال کا کہنا ہے کہ اس کے انتہائی نگہداشت یونٹ کے ڈائریکٹر احمد ال کاھلوت گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک فضائی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔