خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں گذشتہ رات دو گروہوں کے درمیان تصادم میں بھاری اسلحے کا استعمال کیا گیا جس کے سبب 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں, پولیس کے مطابق کُرم میں گذشتہ پانچ دنوں سے جاری تصادم میں مجموعی طور پر 24 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، کُرم کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد نثار نے کے مطابق مقامی قبائل کے درمیان ضلع کے مختلف علاقوں میں پانچ روز سے جاری تصادم کے بعد اتوار کو جنگ بندی ہو گئی ہے اور اب سکیورٹی ادارے علاقوں میں قائم مورچوں کو خالی کروا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پانچ روز سے جاری جھڑپوں میں کم از کم 24 افراد جان سے گئے ہیں، محمد نثار کے مطابق یہ جھڑپیں ضلع کے دور دراز علاقوں میں جاری تھیں جہاں اگر کوئی زخمی ہوتا ہے تو اس کا علاج وہیں کر لیا جاتا ہے اور جاں بحق افراد کی فوراً ہی تدفین کردی جاتی ہے، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے مزید کہا کہ حالات معمول پر آنے کے بعد معلومات حاصل کی جائیں گی کہ اس تصادم میں کتنا جانی نقصان ہوا ہے، مقامی افراد نے بتایا کہ گذشتہ رات 12 بجے دونوں گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اس دوران بھاری راکٹ اور گولے بھی پاڑہ چنار شہر میں گرے، پاڑہ چنار ہسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق ان کے پاس اب تک 20 لاشیں پہنچی ہیں جبکہ مختلف علاقوں سے انھیں ملنے والی اطلاعات کے مطابق چار سے چھ مزید لاشیں ہسپتال لائی جا رہی ہیں۔
پولیس اور مقامی لوگوں کے مطابق ضلع کرم کے علاقہ بوشہرہ اور مالی خیل میں مقیم قبائل کے درمیان زمین کا تنازع پانچ روز پہلے شروع ہوا اور دونوں جانب سے شدید فائرنگ کی گئی جس میں خود کار بھاری ہتھیار بھی استعمال کیا گیا تھا، یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب ضلع کرم میں زمین، پانی، راستوں یا جنگل کی ملکیت کا تنازع خون ریز جھڑپوں میں تبدیل ہوا ہو، یہ جھڑپیں اکثر فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں بھی بدل جاتی ہیں، گزشتہ ماہ ضلع کرم میں امن کے قیام کے لئے اہلسنت اور اہل تشیع برادری نے علاقے میں خیر سگالی کے لئے اقدامات بھی کیے تھے اور اہلسنت برادری کی احتجاجی ریلی میں اہل تشیع افراد نے پانی کی سبیلیں لگائی تھیں، ضلع کرم میں یہ قبائل علاقوں اور فرقوں کی بنیاد پر تقسیم ہیں، اپر کرم کے علاقے تری مینگل میں اکثریت کا تعلق اہلسنت مکتبہ فکر سے ہے، جبکہ پیواڑ میں مقیم افراد کا تعلق اہل تشیع برادری سے ہے، اسی طرح غوز گڑھی میں آباد قبیلے کا تعلق اہلسنت جبکہ کونج علیزئی میں مقیم قبیلے کا تعلق اہل تشیع برادری سے ہے، مقامی صحافی علی افضل نے کو بتایا کہ ابھی جو تنازع شروع ہوا ہے یہ ملی خیلاور بوشہرہ قبائل کے درمیان شروع ہوا ہے اور یہ قبائل دریائے کرم کے ساتھ آباد ہیں، یہ تنازعات اگرچہ قبائل کے درمیان شروع ہوتے ہیں لیکن باقی علاقوں کے لوگ بھی اس میں مسلک کی وجہ سے شامل ہوجاتے ہیں۔