تحریر: محمد رضا سید
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں واقع ساحلی شہر تل ابیب پر فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے راکٹوں کا بڑا حملہ کیا ہے، اس حملے کے متعلق اسرائیلی حکومت نے ابھی تک نقصانات کی تفٰل نہیں بتائی ہے، حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے راکٹوں کا بڑا حملہ تاریخی آپریشن طوفان الاقصیٰ کا ایک سال مکمل ہونے پر کیا ہے، جو اس حقیقت کا اظہار ہے کہ امریکی اور بعض یورپی ملکوں کی مدد کے باوجود غاصب اسرائیلی حکومت مزاحمتی تحریک حماس کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ اسرائیل کی ظالم حکومت نے غزہ کی پٹی پر کارپیٹڈ فضائی بمباری کرکے فلسطینیوں کے علاقے کو مکمل طور پر مسمار کردیا ہے، پیر کو کئے گئے ایک سے زائد حملوں نے اسرائیلی فوجی طاقت کے غرور کو مٹی میں ملاتے ہوئے اس بات کو ثابت کردیا ہے حماس اب بھی اسرائیل کے خلاف عسکری کارروائیاں کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، عزالدین القسام بریگیڈز جو حماس تحریک کے عسکری ونگ نے پیر کو جوابی اسٹرائیک کرنے کا اعلان کیا تھا، اس گروپ نے کہا کہ اس نے تل ابیب شہر کے اندر گہرائی میں مقدم ایم 90 راکٹوں کو فائر کیا ہے، پروجیکٹائل نے تل ابیب کے مضافاتی علاقوں میں مقررہ اہداف کو نشانہ بنیا جس کے بعد شہر اور اس کے گردونواح میں سائرن بجائے گئے، حماس کے عسکری ونگ کی اسٹرئیک کے نتیجے میں ریکارڈ کی گئی فوٹیج میں مضافاتی علاقے میں ایک عمارت اور کئی گاڑیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا، دریں اثنا، اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ حملے کے نتیجے میں دو آباد کار زخمی ہوئے ہیں، اس سے قبل بھی القسام بریگیڈز نے 114 ایم ایم راجوم راکٹوں کا استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی فوجی اہداف کے خلاف وسیع پیمانے پر جوابی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے شمال مغربی صحرائے نیگیو میں صوفہ کے قریب فوجی اڈے، غزہ کی رفح کراسنگ پر دشمن فوجیوں کے اجتماع، ساحلی سلیور کے قریب ہولیت کی غیر قانونی بستی کے آس پاس، اور کریم شالوم ملٹری سائٹ کے آپریشن سینٹر کے اہداف بنانے کا اعلان کیا ہے، طوفان الاقصیٰ آپریشن کے ایک سال مکمل ہونے پر پیر کی صبح عسکری کارروائی سے قبل الاقصیٰ بریگیڈز نے تل ابیب سمیت دیگر علاقوں میں اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنانے کی اونر شپ قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں حماس اور اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ظالم دشمن کی جانب سے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ حملے اور مسلسل جارحانہ اقدامات کے جواب میں حماس اور دیگر مزاحمتی قوتوں نے پیر کے دن زور دار حملے کرکے اپنے وجود اور سلامتی کا اظہار کیا ہے، واضح رہے فلسطینیوں کے خلاف سالوں سے جاری اسرائیلی حکومت کی شدید جارحیت اور توسیع پسندانہ پالیسی کے نتیجے میں عربوں کو اُن کی زمینیوں سے محروم کرنے کے جواب میں ایک سال قبل طوفان الاقصیٰ کے نام سے کارروائی میں فلسطینی مجاہدین نے مقبوضہ علاقوں پر دھاوا بول کر غزہ کے ارد گرد اسرائیلی فوجی اڈوں اور غیر قانونی بستیوں کا کنٹرول سنبھال لیا اور 240 سے زیادہ اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا، اسرائیلی حکومت نے اس آپریشن کے بعد غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم چلائی اور اس دوران کم و بیش 42,000 فلسطینیوں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں کو شہید کردیا، لاپتہ فلسطینیوں کی تعداد بھی دسیوں ہزار ہے جن کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ اِن لاپتہ افراد میں کتنے زندہ ہیں اور کتنے اسرائیلی فوج کی قید میں موجود ہیں۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک سینئر رکن خلیل الحیا نے کہا کہ اس آپریشن نے پہلے ہی اسرائیلی حکومت کے ناقابل تسخیر ہونے کے تصور کو ختم کردیا، جس پر عربوں کو فخر ہے اور اب اسرائیل کے متعلق اُن کی سوچ بدل چکی ہے، حماس کا یہ تجزیہ بالکل درست ہے، یقیناً اگر حماس گزشتہ سال اسرائیل کے خوف کا بُت نہیں توڑ ہوتا اور غلیظ کالک اُس کے منہ پر پوتی ہوتی تو عربوں کے اندر مزاحمت کی زور دار لہر پیدا نہیں ہوتی جس نے عرب حکمرانوں کو اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے سے روک دیا، انہیں اپنے قتل ہوجانے کا خوف لاحق ہے، عرب نوجوانوں کو حماس نے بیش بہا قربانیاں دے کر حوصلہ بخشا ہے اور یہی حماس کی سب سے بڑی کامیابی ہےدی ہے، غاصب اسرائیل طاقت کے ذریعے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا اور نہ ہی ہوسکے گا، فلسطینیوں کو جوش و جذبہ اسرائیلی بربریت اور ہٹلر شاہی کی یاد تازہ کرنے سے کم نہیں ہوا، حماس نے اسرائیل کے اندر سے بعض آپریشن کنڈیٹ کرکے اسرائیل کو داخلی امن سے محروم کررکھا ہے، اسرائیل زیادہ دیر تک امریکی مالی امداد حاصل کرکے اپنی حفاظت کو یقینی بنائے گا، جس جنگ کا آغاز اسرائیل نے کیا ہے اُس کا خاتمہ فلسطینی کریں گے، حماس نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے ایک سال مکمل ہونے پر اپنے بیانیہ میں کہا ہے مزاحمتی جنگجو اپنے مشن میں ثابت قدم اور پُر عزم ہیں اور اِن کے مقاصد واضح ہیں، فلسطینی اپنی سرزمین اور مقدس مقامات کی مکمل آزادی، ایک خودمختار آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور پناہ گزینوں کی وطن واپسی تک جنگ و جہاد کرتے رہیں گے، طوفان الاقصیٰ کا ایک سال مکمل ہونے پر اسرائیل بھی جائزہ لے کہ اُس نے کیا کچھ کھو دیا ہے، طوفان الاقصیٰ آپریشن کے ایک سال بعد اسرائیلی معیشت شدید چیلنجز کا شکار ہے، 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے نے اسرائیلی معیشت کو گہرے جھٹکے دیئے، جن کا اثر آج بھی محسوس کیا جا رہا ہے، جنگ کے سبب دفاعی اخراجات میں زبردست اضافہ ہوا اور سیاحت جیسے اہم شعبے پر منفی اثرات پڑے، عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے اسرائیل کی معیشت کے مستقبل کو مستحکم سے منفی کردیا ہے، اسرائیل میں سرمایہ کاری 49 فیصد کم ہوگئی ہے، بیشتر سرمایہ کار بحران سے نکلنے کیلئے دوسرے ملکوں میں منتقل ہونے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں خاص طور پر اسرائیلی کرنسی (شیکل) کی قدر میں کمی آئی، اسرائیلی کرنسی کی بے قدری میں تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑی گراوٹ ریکارڈ پر ریکارڈ بنارہی ہے، جنگ کے بعد، اسرائیلی شیئر مارکیٹ اور کاروباری سرگرمیاں بھی مسلسل سست روی کا شکار رہیں، اس کے علاوہ، اگر اسرائیل غزہ اور لبنان میں فوجی مداخلتوں کو قابو میں رکھنے میں ناکام رہتا ہے اور جنگ مزید پھیلتی ہے تو اسرائیل کی معاشی مشکلات مزید بڑھیں گی جس سے کوئی بھی حکومت مقابلہ نہیں کرسکے گی اسرائیلی معیشت کی مستقبل میں بحالی کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا جنگ بندی جلد ممکن ہو پاتی ہے یا نہیں۔