ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لبنان کو ایک اور غزہ بننے سے روکے، صدر نے کہا کہ لبنان پر اسرائیلی فوج کے حملوں میں تیزی نے پورے خطے کا استحکام خطرے میں ڈال دیا ہے، تل ابیب جنگ کی آگ کو پھیلا رہا ہے، پیزشکیان نے کہا ہمیں لبنان کو اسرائیل کے ہاتھوں ایک اور غزہ بننے کی اجازت نہیں دینی چاہیے، پیزشکیان ایک ایسے موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس میں شرکت کرنے نیویارک پہنچے ہیں جب ایک روز قبل اسرائیل کی فضائیہ نے لبنان کے کم و بیش 180 مقامت پر امریکی بموں کی برسات کی جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 556 لبنانی شہری شہید اور تقریباً 1800 زخمی ہوئے ہیں جن میں دو ماہ کی لڑکی شامل ہے جسکی ماں شہید ہوچکی ہے، اسرائیلی حملے حزب اللہ کے مواصلاتی آلات کو نشانہ بنانے والے مربوط دہشت گردی کے ان حملوں کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت کے بعد ہوئے ہیں جن میں 39 افراد شہید اور تقریباً 3,000 زخمی ہوئے تھے، سی این این کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں پیزشکیان نے کہا کہ لبنان میں رونما ہونے والے واقعات علاقائی تنازعہ میں تبدیل ہوسکتے ہیں جو دنیا کے مستقبل کیلئے خطرناک ہوسکتے ہیں، اس لئے ہمیں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کو روکنا چاہیے۔
ایرانی صدر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ پاگل اسرائیل کے خلاف فوری کارروائی کرے، اُنھوں نے کہا کہ حزب اللہ کسی ایسے ملک کے خلاف تنہا کھڑا نہیں ہو سکتا جس کا امریکہ اور یورپی ممالک کی طرف سے دفاع کیا جا رہا ہے اور جس کی حمایت کی جارہی ہے اور مدد فراہم کی جا رہی ہے، اُنھوں نے کہا ہم لبنان اور فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، اس سوال کے جواب میں کہ آیا ایران حزب اللہ کو تحمل سے کام لینے پر زور ڈالنے کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے گا، انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان کو ایک اور غزہ نہ بننے دے، پیزشکیان نے ایک گول میز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم سب سے بہتر جانتے ہیں کہ اگر مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ چھڑ جاتی ہے، تو اس کا عالمی سطح پر کسی کو فائدہ نہیں ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے گزشتہ 100 برسوں میں کبھی بھی جنگ شروع نہیں کی اور وہ عدم تحفظ پیدا کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔