پاکستان کے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم کے حوالے سے تعداد پوری کرنے کیلئے ارکان اور ان کے اہلخانہ کو اغوا کیا جارہا ہے، سینئر سیاسی رہنما فواد چوہدری نے عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ آئینی ترمیم کا مقصد جوڈیشری کو فتح کرنا ہے، انہوں نے موجودہ پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف ارکان اسمبلی کی تعداد پوری کرنے کے لئے ارکان اور ان کے اہلخانہ کو اغوا کرکے نمبر پورے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم پیش کیے جانے کا امکان ہے، جس کے لئے حکومت کو قومی اسمبلی میں 224 اور سینیٹ میں 63 ووٹوں کی ضرورت ہوگی تاہم حکومت کو قومی اسمبلی میں مزید 13 اور سینیٹ میں مزید 9 ووٹ درکار ہیں، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس آج شام صرف ایک گھنٹے کے وقفے کے ساتھ طلب کیے گئے ہیں، پارلیمنٹ کا ہفتے کے آخر میں اجلاس بلانا غیر معمولی ہے کیونکہ عام طور پر بجٹ سیشن یا کسی حساس مسئلے کے لئے اجلاس طلب کیا جاتا ہے، اگرچہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے لئے باضابطہ طور پر جاری کیے گئے ایجنڈے میں ترمیم کا کوئی ذکر شامل نہیں ہے لیکن اس طرح کی چیزیں عام طور پر ایک ضمنی ایجنڈے کے حصے کے طور پر ایوان کے سامنے رکھی جاتی ہیں۔
دوسری طرف امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے موجودہ حالات میں آئینی ترمیمی بل ملک کیلئے خطرناک ہوگا، لاہور میں حافظ نعیم الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب کھلم کھلا اس پر بات ہوتی ہے کہ کچھ ججز حکومت کے ساتھ ہیں، حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے، امید کرتا ہوں چیف جسٹس ایکسٹینشن میں عدم دلچسپی کا اظہار کریں گے، انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجا کے بیان پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتا پوں جس میں اُنھوں نے ارکان قومی اسمبلی کی تعداد پوری کرنے کیلئے ارکان اور اُن کے اہل خانہ کو اغوا کرنے کا ذکر کیا ہے، حافظ نعیم نے کہا کہ حکومت مرضی کی ترمیم کیلئے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔