پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف ملک کی خاطر آج بھی پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خانسے بات چیت اور ملاقات کے خواہشمند ہیں نجی نیوز ویب سائٹ وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کہ نواز شریف نے عمران خان سے اس وقت بھی بات کی جب 2014 میں انہوں نے 126 دن کا دھرنا دیا ہوا تھا اور پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گرد حملہ ہوا تھا، انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ(ن) کے قائد نے بانی پی ٹی آئی کو فون کیا تھا کہ آئیں ملک کے لئے بیٹھیں حالانکہ اس سے گزشتہ رات وہ نواز شریف کیلئے سخت ریمارکس دے رہے تھے مگر نواز شریف نے اپنے عمل سے ظاہر کیا کہ وہ ملک کی خاطر بات کرنا چاہتے تھے اور ہیں، نواز شریف کے دورہ چین کے حوالےس سے تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا دورہ چین نجی دورہ ہے، جہاں وہ کمیونسٹ پارٹی کی دعوت پر گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس دوران کوئی سرکاری مصروفیات نہیں رکھی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کو سیاسی اور تنظیمی طور پر ازسر نو اپنا جائزہ لینا چاہیئے نواز شریف اس حوالے سے منصوبہ سازی کر رہے ہیں اور جلد اس ضمن میں مشاورت کریں گے، سابق وزیر داخلہ کے مطابق جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اتنے بڑے عہدے پر رہے ہیں انہیں جیب سے قرآن نکال کر قسمیں نہیں اٹھانی چاہیئے تھیں، تاہم ان کی بات یہ درست ہے کہ انہوں نے نواز شریف کو لندن نہیں بجھوایا، رہنما مسلم لیگ (ن) کے مطابق نواز شریف کو علاج کی غرض سے عمران خان اور ان کی کابینہ نے لندن بھجوایا تھا، عمران خان نے اپنا ڈاکٹر بھیجا کہ جاؤ جا کر تصدیق کر کے بتاؤ کہ نواز شریف بیمار ہیں یا نہیں، پھر تمام میڈیکل رپورٹس بھی دیکھی گئیں، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف حکومت کو نوازشریف کی سو فیصد حمایت حاصل ہے، سابق وزیر نے کہا کہ پارٹی کو سیاسی اور تنظیمی طور پر ازسر نو اپنا جائزہ لینا چاہیئے تاہم وہ تنظیمی اور سیاسی عہدوں کو علیحدہ کرنے کیلئے مشاورت کررہے ہیں، نواز شریف چھوٹے پیمانے پر وہ پارٹی کے لوگوں کو ملے ہیں بات ہوئی ہے۔