تحریر: محمد رضا سید
پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر عوام کی بڑی تعداد اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ہے جبکہ رات بھر پولیس اور احتجاجیوں کے دوران شدید چھڑپیں جاری رہیں، حکمراں گروہ نے اسلام آباد اور لاہور میں خصوصی اختیارات کے تحت فوج کو طلب کرلیا، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فوج نے عوام کو ڈی چوک پہنچنے سے ابتدائی طور پر روکنے کی کوشش کی مگر عوامی طاقت کے سامنے کچھ دیر بعد فوج نے راستہ چھوڑ دیا جو اس بات کا اشارہ ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان تصادم کرانے کی سازش ناکام بنادی گئی ہے، دوسری طرف خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے بارے میں تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ انہیں خیبر پختونخواہ ہاؤس سے رینجرز نے پولیس کی مدد سے غائب کردیا ہے حالانکہ سرکاری طور پر اس خبر کی تصدیق نہیں کی جارہی ہے، پاکستان تحریک انصاف نے اپنے کارکنوں اور عوام سے کہا ہے کہ احتجاج جاری رکھا جائے تاوقتکہ پارٹی کے بانی چیئرمین اور قائد جمہوریت عمران خان احتجاج ختم کرنے کا اعلان نہیں کرتے، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی رینجرز کے ذریعے گرفتاری پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر گنڈا پور کو گرفتار کیا گیا ہے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے، سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے خبر دار کیا کہ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ کو گرفتار کرنا ملک کے لئے تباہ کن ہوگا اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو لاپتہ کئے جانے پر انصاف لائرز فورم نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے کہا کہ رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ سے رابطہ ہوا ہے، چیف جسٹس سے اتوار کے روز ہی درخواست پر سماعت کی درخواست کی ہے، دوسری طرف وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی مبینہ گمشدگی کے پیش نظر خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس اتوار کی دوپہر دو بجے طلب کرلیا گیا، یہ سب کچھ جو ہونے جارہا ہے اس کے ذمہ داروں کا ایک نہ ایک دن ضرور محاسبہ ہوگا، ظالم حکمرانوں صدام کے انجام سے سبق سیکھیں کس طرح وہ پھانسی کے پھندے پر جھولا تھا، تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کی صورت میں اعظم سواتی احتجاج کی قیادت کریں گے اور ان کی گرفتاری کی صورت میں احتجاجی کارکنوں کی قیادت کیلئے ایک نئے سربراہ کا اعلان کیا جائے گا، اسلام آباد اور لاہور کے حالات ابتک کشیدہ ہیں۔
پنجاب کے مختلف شہروں میں عوام کو دہشت زدہ کرنے کیلئے پولیس اور سی آئی ڈی کے ذریعے پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر حملے کئے جارہے ہیں، پی ٹی آئی پنجاب کی قیادت نے کہا ہے کہ ظلم حکرانوں کے خلاف مزاحمتی تحریک جاری رکھی جائے گی، یہاں حیران کُن بات ہے یہ ہے کہ امریکہ اور یورپی ملکوں کیساتھ اقوام متحدہ نے بھی پاکستان میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال اور انسانی حقوق کی صورتحال کا نوٹس نہیں لیا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ مغربی طاقتیں انتخابی ہیر پھیر کے ذریعے لائی گئی حکومت کی پشت پناہی کررہی ہے، پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر مغربی حکومتوں کی خاموشی کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے جوڑ کر دیکھتے ہیں تو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ پاکستان کے موجودہ حکمران گروہ کو غزہ اور لبنان پر اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں پر دھائے جانے والے مظالم پر خاموشی اختیار کرنے کے بدلے میں یہ سہولت دی جارہی ہے، پاکستان کے عوام کی خواہشات کے برعکس پاکستانی فوج کو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں بھیجا نہیں جارہا ہے جبکہ دوسری عرب اسرائیل جنگ کے دوران پاکستان کی فضائیہ نے اسرائیل کی فضائی برتری کا منہ توڑ جواب دیا تھا، یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ پاکستان کے موجودہ حکمرانوں کے زیادہ تر اسٹیک مغربی ملکوں میں ہیں لہذا وہ مغرب کے خلاف نہیں جاسکتے اِن کے اقامتی ویزے منسوخ ہوجائیں گے برطانیہ اور یورپی ملکوں کی مالی معاملات کے متعلق تحقیقاتی ایجنسیاں لندن اور دیگر یورپ کے دیگر ملکوں میں کارروبار شروع کرنے کیلئے جائز دولت کا سوال کریں گی اور جب جواب نہیں ملے گا تو اِن ملکوں کی ایجنسیاں اپنے دامن کو شفاف ظاہر کرنے کیلئے منی ٹریل جاری کردیں گی جس سے واضح ہوجائے گا کہ زرداری، بلاول، بختاور، سلمان، حمزہ، شہباز، فائز، مریم، باجوہ اور بہت سے پردہ نشین بے نقاب ہوجائینگے دنیا کو معلوم ہوجائے گا کہ انھوں نے اپنی قوم کو دھوکہ دیکر مغرب میں ڈالر اور پانڈز بھجوائے اور پاکستان کے بجائے اربوں ڈالر کی مغربی ملکوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔
سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے عوام کو قیادت کے بغیر سڑکوں پر آنے کا کہا ہے یہ صورتحال پاکستان میں روایتی جاگیردارانہ سیاست سے بالکل مختلف ہے یہ حالیہ تاریخ کا بنگلہ دیشی ماڈل ہے اسی لئے ماڈل ٹاؤن اور جاتی امراء اور بلاول ہاؤس کے مکین سخت پریشان ہیں، اس جانب جانے والے راستوں کو رکاوٹیں لگاکر بند کردیا ہے، فورسز تعینات ہیں لیکن اسلام آباد میں عوام کا راستہ روکنے والے فوجیوں نے لوگوں پر گولی نہیں چلائی بلکہ انہیں ڈی چوک جانے کیلئے راستہ کھول دیا مگر ابھی بھی وہ لوگ جو اپنی قسمت بدلنے کی خواہش رکھتے ہیں انہیں سڑکوں پر آنا ہوگا یعنی انقلاب کا راستہ ہموار کرنا ہوگا، عوام مغربی تہذیب کے پروردہ سیاستدانوں سے اپنی جان چھڑانا چاہتی ہے تو ابھی وقت ہے، اسکتبار کا بُت توڑا جاچکا ہے اب مقدس گھروں کو پاک کرنا ہے، مہنگائی کی وجہ لوٹ مار ہے خدا کا غضب نازل ہو اُن پر جنھوں نے کمشرل بینک سے 11 فیصد سود پر قرضہ حاصل کیا تاکہ آئی ایم ایف حکمرانوں کی عیاشیاں جاری رکھنے کیلئے 7 ارب کا قرضہ منظور کرلے دراصل یہ قوم کیساتھ بڑی زیادتی ہے ٹیکس دے دے کر غریب خودکشیاں کررہے ہیں، بجلی کی قیمت ناقابل برداشت ہیں، پیپلزپارٹی، ن لیگ اور سول و فوجی بیوروکریسی نے ملکر قوم کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے جہاں شہادت تمنا کرنے کرنے سے اچھی بات کیا ہوگی۔